اصلاح النساء - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حضور ﷺ ہر کمال میں بے نظیر تھے ،کوئی آپ کے برابر نہ تھا۔نیز اس کے ساتھ آپ صاحبِ سلطنت تھے۔ رعبِ سلطنت بھی آپ میں بہت زیادہ تھا (چناںچہ حدیث میں ہے کہ مہینہ بھر کی مسافت تک آپ ﷺ کے رعب کا اثر پہنچتاتھا کہ سلاطین آپ کانام سن سن کر کانپتے تھے)، مگر بایں ہمہ بیبیوں پرآپ نے کبھی رعب سے اثرنہیں ڈالا،بلکہ اُن کے ساتھ آپ کا ایسا برتاؤ تھا جس میں حکومت اور دوستی کے دونوں پہلو ملحوظ رہتے تھے۔ تعلق حکومت کا تویہ اثر تھا کہ ازواجِ مطہّرات ؓ حضور ﷺ کی مخالفت کبھی نہ کرتی تھیں۔ آپ کی تعظیم اور ادب اس درجہ کرتی تھیں کہ دنیا میں کسی کی عظمت1 بھی ان کے دل میں حضور ﷺ کے برابر نہ تھی۔ اور تعلقِ دوستی کا یہ اثر تھا کہ بعض دفعہ حضرت عائشہ ؓ آپ پر ناز کرتیں، مگر کبھی آپ ﷺ کو ناگوار نہ ہوتاتھا۔قصۂ اِفک مثلاً جس وقت قصۂ افک ہوا اور منافقین نے حضرت صدیقہ ؓ پر بہتان باندھا تو اول اول حضور ﷺ بہت دل گیر رہے، حتی کہ ایک مرتبہ حضرت عائشہ ؓ سے جب کہ وہ اپنے باپ کے گھر پر تھیں۔ یہ فرمایا کہ اے عائشہ! اگر تم بالکل بری ہو توحق تعالیٰ تمہاری براء ت ظاہر کردیں گے؟ اور اگر واقعی تم سے غلطی ہوئی ہے تو حق تعالیٰ سے توبہ واستغفار کرلو۔ حضرت عائشہ ؓ کو ا س بات سے بہت رنج ہوا ،کیوں کہ اس سے بظاہر یہ مفہوم ہوتا تھا کہ حضور ﷺ کو بھی (نعوذباللہ!) میری نسبت کچھ احتمال ہے، تو انہوںنے عرض کیا کہ میں نہیں جانتی کہ اس بات کا کیا جواب دوں؟ اگرمیں یہ کہوں کہ میں بالکل بَری ہوں اور خدا جانتاہے کہ میں بالکل بَری ہوں، تو اس کو آپ لوگوں کے دل قبول نہ کریں گے۔ اور اگر میں یہ کہہ دوں کہ ہاں! مجھ سے غلطی ہوئی ہے اور خدا جانتاہے کہ میں اس سے بری ہوں ،تو اس بات کو آپ فوراً تسلیم کرلیں گے۔ پس اس وقت میں وہی بات کہتی ہوں جو حضرت یعقوب ؑ نے فرمائی تھی: {فَصَبْرٌجَمِیْلٌ وَاللّٰہُ الْمُسْتَعَانُ عَلٰی مَاتَصِفُوْنَO}(یوسف:۱۸)براء تِ حضرت عائشہ ؓ یہ کہہ کر حضرت عائشہ صدیقہ ؓ فرطِ غم سے بستر پر لیٹ گئیں اور رونے لگیں۔ تو اسی وقت رسول اللہ ﷺ پر نزولِ وحی