اصلاح النساء - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
غرض سلاطین کو چاہیے کہ وہ جغرافیہ پڑھیں،اصل ضرورت تو ان کو ہے۔ مگر خیر ہندوستان میں مرد بھی اس واسطے پڑھ سکتے ہیں کہ نوکری کی مصیبت ان کے سر ہے ،جو بدون ڈگری حاصل کیے نہیں مل سکتی اور ڈگری بدون جغرافیہ کے نہ ملے گی۔ مگر عورتیں، کیا نوکری کرنے جائیںگی وہ؟ ان کو جغرافیہ کی کیاضرورت ہے؟ ان کوصرف مذہبی تعلیم دینا چاہیے، تاکہ اخلاق درست ہوں اور تہذیب وآداب اور سلیقہ پیداہو۔ مگر اس وقت عورتوں میں یہ تعلیم بھی نہیں۔ اسی وجہ سے ساری خرابیاں ہیں۔ اور اگر کسی کو تعلیمِ نسواں پر توجہ ہوئی بھی تو اس نے تعلیم سے مراد انگریزی تعلیم لے لی : اگر غفلت سے باز آیا جفا کی تلافی کی بھی ظالم نے تو کیا کی یہ تعلیم تو جہل سے بھی بدتر ہے، جہل میں اتنی خرابیاں نہیںہیں جتنی اس تعلیم میں ہیں۔پرانی تعلیم یافتہ عورتیں بہت مہذب ہوتی ہیں حضرت! ہم نے پرانی تعلیم یافتہ عورتیں بھی دیکھی ہیں کہ سبحان اللہ! نہایت مہذب، بڑی باحیا، بہت ہی شائستہ اور سلیقہ شعار ہوتی تھیں اور نئی تعلیم یافتہ عورتوں کوبھی دیکھا ہے، یعنی ان کے مضامین اخبارات ورسائل میں نظر سے گذرے ہیں۔ خدا کی پناہ! یہ اس قدربے شرم، آزاد اور بد سلیقہ وبے باک ہوتی ہیںکہ مضمون دیکھ کر کوئی نہیں کہہ سکتا کہ کسی پردہ نشین، حیا دار عورت کا لکھا ہواہے۔ہر علم مفید نہیں یادرکھو! ہر علم مفید نہیں بلکہ بعض علوم مُضِر بھی ہوتے ہیں، خواہ ان علوم ہی کی خاصیت ایسی ہو یا سیکھنے والے کے لحاظ سے مُضِر ہوں ۔اس کی نسبت مولانا فرماتے ہیں : بدگہر را علم وفن آموختن دادن تیغ است دست راہزن دیکھیے !تلوار مفید اور ضروری چیز ہے، مگر نہ ہر شخص کے لیے، بلکہ صرف اس شخص کے لیے جس میں قوت ہو اور اس کا چلانا جانتا ہو، ورنہ نتیجہ یہ ہوگا کہ اپنے ہی ہاتھ پیر کاٹ لے گا۔ اگر کوئی یہ سمجھ کرکہ تلوار مفید چیز ہے ذرا سے بچے کے سامنے رکھ دے تو عجب نہیں کہ اس کا گلا ہی کٹ جائے۔ اسی طرح یہ قاعدہ کلیہ صحیح نہیں کہ ہر علم مفید ہے، اورنہ ہر شخص میں ہر علم کے حاصل کرنے کا حوصلہ ہے۔جامعیت ِ علوم مردوں کا حوصلہ ہے، عورتوں کو ان کی رِیس کرنا حوصلہ