اصلاح النساء - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
عورتوں میں سمجھ کم ہوتی ہے، دوسرے ان میں ضد کا مادہ بھی ہے کہ جس کام پر اَڑ جائیں گی اس کو کرکے ہی چھوڑیں گی، تو اُن کو دو وجہ سے تکلیف پہنچتی ہے، ایک تو عقل کم ہونے سے کہ جوکام کرتیں بے سوچے سمجھے اور بلا غوروفکر کے کرتیں۔ پھر ضد کا مادہ ان میں اس قدر ہے کہ جو چڑھ گئی سوچڑھ گئی، گو معلوم بھی ہوجائے کہ یہ کام مضر ہے، مگر اس کو چھوڑ نہیں سکتیں۔ (چناںچہ دیکھا ہوگا کہ ذرا ذراسی بات پر عورتیں کنوئیں میں کود پڑتی ہیں۔ اس حماقت کا منشا کم عقلی اورضد ہی تو ہے)۔عورتوں کی اصلاح خاوند سے بہ نسبت پیر کے زیادہ ہوسکتی ہے پس عورتوں کی سلامتی اسی میں ہے کہ ان کو تابع بنایا جائے ،ان کے اوپر کوئی ایسا حاکم مسلط رہے جو ان کو ہر وقت سنبھالتا رہے۔جیسے پیر مرید کی اصلاح کیا کرتاہے۔ مگر ان کے لیے ’’بیعت‘‘ کا پیر کافی نہیں ،کیوںکہ وہ ہر وقت ان کے پاس کیسے رہ سکتا ہے؟ ان کے لیے ’’بیت‘‘ کاپیر چاہیے، یعنی گھر کا پیر جو گھر میں ہر وقت موجود رہے ۔وہ کون ہے؟ وہی گھر والا یعنی خاوند۔ یہ پیر اور قسم کے پیروں سے بہتر اور افضل اور ان کے لیے انفع ہے اور اسی کا رتبہ سب سے زیادہ ہے ۔اور بعض عورتوں کے لیے بجائے بیت کے ’’بید‘‘ کا پیر بہت نافع ہے، یعنی جو عورتیں مہذّب اور شائستہ، سمجھ دار ہیں ان کے لیے تو ’’بیت‘‘ کا پیر کافی ہے، یعنی خاوند۔ اور جو عورتیں غیر مہذب اور کم سمجھ اور بد تمیز ہیں ان کے واسطے ’’بید‘‘ کا پیرہونا چاہیے، جو آلۂ ضرب ہے ۔رتبہ کے لفظ پر ایک کام کی بات یاد آگئی۔پیر کا رتبہ خاوند سے زیادہ نہیں عورتوں میں مشہور یہ ہے کہ پیر کا رتبہ خاوند اور باپ سے زیادہ ہے۔ یہ محض غلط ہے، اس میں بہت سی غلطیاں ہیں۔باپ کا رُتبہ پیر سے زیادہ ہے