اصلاح النساء - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
وعظ کی کیا نیت ہے؟ اور وعظ سے جو اصل مقصود ہے اس کو وعظ سننے کے وقت پیشِ نظر رکھنا چاہیے جس کی حقیقت میں بیان کرتا ہوں۔ آپ کو اس کی نیت کرلینا چاہیے۔ اورنیت فعل اختیاری ہے، آپ اس کو درست کرسکتی ہیں۔ اگر پہلے سے کوتاہی واقع ہوئی ہے تو اس وقت اس کی اصلاح کرسکتی ہیں۔ وہ حقیقت یہ ہے کہ وعظ ایک روحانی مطب ہے۔ یعنی باطنی اصلاح کی تدبیروں کا نام ہے جس سے باطنی امراض کا علاج ہوتاہے ،بس یہ حاصل ہے وعظ کا۔ سو جو صاحب وعظ سننے والے ہیںوہ وعظ سننے سے پہلے اپنی نسبت سمجھ رکھیں کہ وہ بیماریوں میں مبتلا ہیں، وعظ سے ان کا علاج بتایا جارہاہے۔ بس اس کی تدبیریں سن کر حالت درست کرلینے کا عزم کرلیا جائے۔لوگوں کی غرضیں وعظ سننے سے مختلف ہیں : آج کل وعظ سننے سے لوگوں کی غرضیں مختلف ہوتی ہیں۔ چناںچہ بعض کی غرض تو محض ادائے رسم ہی ہوتی ہے، جیسے بہت سے کام دن رات ہوتے ہیں ایسے ہی یہ بھی ایک کام کرلیا۔ بعض کی یہ نیت ہوتی ہے کہ وعظ ایک برکت کی چیز ہے اس کے ہونے سے گھر میں برکت ہوجائے گی۔اللہ( تعالیٰ) رسول ﷺ کا نام لیا جائے گا۔ بعض کی نیت یہ ہوتی ہے کہ شریک ہوکر اتنی دیر گناہوں سے بچے رہیں گے ،ثواب لکھا جاوے گا۔ بجز اول نیت کے پچھلی دو نیتیں دین کی ضروری ہیں اور لوگ ا ن کو بھی کرلیتے ہیں۔وعظ کی اصلی غرض : مگر اصلی غایت جو ہے وعظ کی وہاں تک لوگوں کی نظر ہی نہیں۔اور اس اصلی غرض کا حاصل امراضِ روحانی کا معالجہ ہے۔ یعنی اپنے امراض کو غور کرکے دیکھناا ور اس کی تدبیر کرنا۔ اگر یہ نیت پہلے سے نہ کی ہو تو اب کر لینی چاہیے۔ اور اس نیت سے ثواب بھی ملتاہے۔ باقی محض تھوڑی دیر کے لیے ثواب ہونے کی غرض سے سنا ،تو یہ تھوڑی دیر تک تو نافع ہوگا پھر کچھ بھی نہیں۔ حق تعالیٰ اپنے کلام میں تصریح فرماتے ہیں: { کِتٰبٌ اَنْزَلْنٰہُ اِلَیْکَ مُبٰرَکٌ لِّیَدَّبَّرُوْا ٰاٰیٰتِہٖ وَلِیَتَذَکَّرَ اُولُوا الْاَلْبَابِo}(ص:۲۹)