اصلاح النساء - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کرلینے والا گو اس نے عمل نہ کیا ہو اس سے اچھا ہے جس نے علم وعمل دونوں حاصل نہ کیے ہوں، ہاں زیادہ مقصود بے شک عمل ہے۔ اور اسی وجہ سے اَلْمُحْصَنَاتُ کو مقدم لائے اَلْمُؤْمِنَاتُ پر، گویا اس میں عمل کی مقصودیت کی طرف اشارہ کردیا کہ ہم یہاں اس کو اس لیے مقدم کرتے ہیں کہ عمل کو زیادہ مقصود سمجھو۔ان کارد جومحض تعلیم کو مقصود سمجھتے ہیں، عمل کو نہیں : اور اس میں رد ہوگیا ان لوگوں کا جو محض تعلیم ہی کو مقصود سمجھتے ہیں اور عمل کا اہتمام نہیں کرتے۔ چناںچہ بعض لوگ علم دین حاصل کرکے سمجھتے ہیں کہ ہم نے بڑاکمال حاصل کرلیا۔ میں نے اس مذاق کے عُلما دیکھے ہیں کہ بس علم حاصل کرکے اپنے کو سب کچھ سمجھنے لگتے ہیں اور سارے مسلمانوں کو ہیچ درہیچ سمجھتے ہیں اور ان کو ناز ہوتاہے اپنے علم پر۔ حق تعالیٰ ایسے ہی لوگوں کے بارے میں فرماتے ہیں: {فَرِحُوْا بِمَا عِنْدَہُمْ مِّنَ الْعِلْمِ }(المؤمن:۸۳) کہ جو علم تھا ان کے پاس تھا اس پر اترنے لگے ۔ اور خاص کر عورتیں جو ذرابھی تعلیم یافتہ ہوجاتی ہیں ان کے ناز کا تو انتہا ہی نہیں رہتا۔ حالاںکہ ان کا نصابِ علمی بس یہ ہے کہ قرآن شریف پڑھ لیا۔ اس کے بعد اگر بہت معراج ہوئی تو قرآن شریف کے ترجمہ کا شوق ہوا، مگر نرے ترجمہ سے کیا ہوتاہے، تاوقتیکہ کوئی عالم تفسیر نہ بتلائے۔ بس عورتیں اتنا پڑھ کرعالم فاضل ہوگئیں، سمجھنے لگیں کہ ہم بھی کچھ ہیں۔بعض کتابیں محض بے اصل ہیں : اس کے بعد وہ یہ کرتی ہیں کہ اردو کی کتابیں خرید لیں۔ ناول خرید لیے ،معجزہ آلِ نبی خرید لیا۔ خدا جانے یہ کس نے گھڑا ہے حضرت علیؓ کی نسبت، اس میں تو اہانت ہے ان کی۔ اس میں لکھا ہے کہ آپ کے یہاں ایک فقیر آیاتھا۔ آپ نے اپنے صاحب زادوں کو ہبہ کردیا تھا، محض مہمل قصہ ہے، مگر چَھپا ہواموجود ہے۔ عورتیں شوق سے منگاتی ہیں اور سمجھتی ہیں کہ اس میں بڑا ثواب ملتاہے۔ بزرگوں کے قصے ہیں۔ مصنف بندۂ خدا نے یہ نہ سوچا کہ آزاد شخص پر یہ تصرّف کب صحیح ہے۔ اور خود حضرات حسنین ؓ کی بھی اہانت ہے کہ ان کو غلام بنایاگیا، اوربہت سے اسی قسم کے قصے ہیں، مثلاً ساپن نامہ، درخت کا معجزہ۔ ایک چہل رسالہ چَھپا ہے اس میں ایسے ایسے بے ہودہ قصے ہیں کہ جن کا سرنہ پاؤں، اور پھر تعریف