اصلاح النساء - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
مہرخاوند کے ذمہ واجب رہے گا یا نہیں؟ اوردیگرحقوقِ واجبہ کا کیا حکم ہے؟ مجھے یہ سوال نہایت ہی منکر معلوم ہوا، کیوںکہ یہ خیال ہوا کہ محض فرضی سوال ہے، بھلا ایسا بھی کہیں ہوسکتا ہے کہ عورت مرد بن جاوے؟ اس زمانہ میں جوانی کا جوش تھا، میں نے ٹھان لی کہ جس طرح ہوگا اس سوال کو حل کرکے رہوں گا۔ چناںچہ ساری فقہ کی کتابیں الٹ ڈالیں اور تمام شِقوں کے جواب دلائلِ فقہیہ سے لکھے۔ اب جب عمر ڈھلی تو مجھے اپنے اس نکیر پر ہنسی آئی کہ اس میں تعجب کی کیابات تھی؟ خدا تعالیٰ کی قدرت کے سامنے کیا بڑی بات ہے کہ عورت مرد بن جائے۔ چناںچہ بعد میں ایک شخص اسی موضع کے رہنے والے ملے ،اُنہوں نے کہا :یہ تو ہمارے گاؤں کا قصہ ہے اور واقعی وہ عورت مرد بن گئی تھی۔(بن گئی کہوں یا یا بن گیا) پھر وہ شخص (شخص کہوں یا شخصہ) حج کو گیا(یا گئی)۔ غرض اللہ تعالیٰ اس پر قادر ہیں کہ عورت کو مرد، مرد کو عورت کردیں۔ پس اے بیبیو! اللہ تعالیٰ سے ڈرتی رہو، کہیں تشبہ بالرجال کرنے سے تمہارے منہ پر ڈاڑھی نہ نکل آوے۔ایک عورت کے ڈاڑھی : ہم نے لکھنؤ میں ایک تمباکو فروش عورت کو دیکھا ہے، اُس کے ڈاڑھی نکل آئی تھی۔ تو اس میںامکانِ عقلی اور امکانِ وقوعی دونوںموجود ہیں، ممکن ہے کوئی بی بی ایسی بہادر ہوں کہ وہ اس کو بھی گوارا کرلیں اورکہہ دیں کہ اس میں حرج کیاہے؟ میں کہتاہوں: بہت اچھا ،تم نے اس کو تو گوارا کرلیا، مگر اس کا کیا علاج ہے کہ حضور ﷺ نے ایسی عورت پر لعنت فرمائی ہے جو مردوںکی سی وضع بنائے۔ اس لعنت کومسلمان کیسے گوارا کرسکتاہے؟ حدیث میںہے کہ لعنت کی جنابِ رسول اللہ ﷺ نے اس مَرد پر جو عورتوں جیسی وضع بنائے اور اس عورت پر جو مردوں جیسی وضع بنائے۔ عُلَمَا نے اس حدیث سے عورتوں کے لیے کھڑے جوتے کوحرام کہا ہے اور فرمایا ہے کہ عورتوں کو پھڈا جوتا پہننا چاہیے۔ ہمارے قصبات میں تو اُس عورت کو بازاری عورت سمجھا جاتاہے جس کے پیر میں کھڑا جوتا ہو، مگر شہروں میں ایسی آزادی پھیل گئی ہے۔عورتوںکو اچکن یاگرگابی پہننا : بعض شہروں میں عورتیں اُچکن بھی پہنتی ہیں۔ اور یہ رواج تو عام ہو چلا ہے کہ عورتیں گرگابی جوتا پہنتی ہیں۔ اور اس میں