اصلاح النساء - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
آج کل کی حالت : اب تو یہاں تک نوبت پہنچ گئی ہے کہ اخباروں میں عورتوں کے اشعار چھپتے ہیں اور اخیر میں اُن کانام یا فلاں کی بیٹی یا فلاں کی بیوی بھی چھپتا ہے۔ میں نے یہاں تک دیکھا ہے کہ ایک شخص میرے سامنے اخبار پڑھ رہے تھے۔ اس میں ایک عورت کاپتا پورا لکھا ہوا تھا کہ فلاں کی بیٹی، فلاں شہر، فلاں محلہ کی رہنے والی ۔ وہ کہنے لگے: عورتوںکے نام اس طرح اخباروں میں چھاپنا گویا ان کو سرِ بازار بٹھلادینا ہے، واقعی سچ ہے۔ اس طرح تو گویا ظاہر کردیناہے کہ جوکوئی ہم سے ملنا چاہے اس پتے پر چلا آوے، اور اگر کسی کی یہ نیت بھی نہ ہو تو بدمعاشوں کو پتا معلوم ہوجانے سے سہولت تو ہو ہی جائے گی۔عورت پردہ میں رہے، عورت کے معنی بھی یہی ہیں کہ چھپی ہوئی : صاحبو! عورتوںکو اس طرح رکھنا چاہیے کہ محلہ والوںکو بھی خبر نہ ہو کہ اس گھر میں کتنی عورتیں ہیں، اور ہیں بھی یا نہیں۔ اسی میں آبرو کی خیر ہے۔ ہمارے قصبات میں یہ حالت ہے کہ جب بعض لڑکیوں کی شادی ہوئی تو بستی والوںکو تعجب ہوا کہ میاں !کیا تمہارے بھی لڑکی تھی۔ حیرت ہے کہ ہم کو بستی میں رہ کر بھی اس کی خبر نہ ہوئی۔ عورت کے لیے یہی مناسب ہے کہ اس کی خبر اپنے گھر والوں کے سوا کسی کو بھی نہ ہو۔ ہمارے یہاں ایک رسم یہ بھی ہے اور مجھے پسند ہے کہ لڑکیوں کا مردوں سے تو پردہ ہوتاہی ہے، غیر عورتوں سے بھی ان کا پردہ کرایا جاتاہے۔ چناںچہ نائن یا دھوبن یا کنجڑن وغیرہ جہاں گھر میں آئی اور سیانی لڑکیاں فوراً پردہ میںہوگئیں۔ اس طریقے سے ان میں حیاوشرم پوری طرح پیدا ہوجاتی ہے، بے باکی اور دیدہ چشمی نہیں ہونے پاتی۔ پہلے لوگوں نے اس قسم کی بعض حکمت کی باتیں ایجاد کی تھیں، سو واقعی ان میں بڑی مصلحت ہے۔ گو بعض فخر کی باتیں بھی ہیں، ان کو مٹانا چاہیے، لیکن یہ حکمت کی باتیں دستور العمل بنانے کے قابل ہیں۔ اورجہاں اُن پر عمل ہے وہاں کی لڑکیاں عموماً حیا دار اور عفیف اورخاوند کی تابع دار ہوتی ہیں۔شریعت کو چھوڑ دینے سے حیا اور غیرت رخصت ہوجاتی ہے : مگر اب تو شہروں میں یہ حالت ہے کہ میں نے ایک عورت کی عاشقانہ غزل پیر کی شان میں چھپی ہوئی دیکھی تھی۔خدا جانے وہ پیر بھی کیسے تھے کہ جنہوں نے اس کو گوارا کیا۔ واقعی شریعت کے چھوڑنے سے حیا اورغیرت بھی بالکل جاتی رہتی ہے۔ میں نے بعض جگہ یہ دستور دیکھا ہے کہ عورتیں پیروں سے پردہ نہیں کرتیں، اُن کے سامنے آتی ہیں اور غضب یہ کہ بعض دفعہ تنہائی میں بھی اُن کے پاس آتی جاتی ہیں کہ کوئی محرم بھی اس جگہ نہیں ہوتا۔یہ کس قدر حیا سوز