اصلاح النساء - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
غریب خواتین سے میل جول : اوریہی نکتہ ہے اس حدیث میںکہ حضور اکرم ﷺ نے حضرت عائشہ ؓ سے فرمایا: یَا عَائِشَۃُ! قَرِّبِيْ الْمَسَاکِیْنَ وَجَالِسِیْہِمْ۔ اے عائشہ! مساکین کے پاس بیٹھا کرو اور ان کو اپنے سے نزدیک کیا کرو۔ مساکین کے پاس بیٹھنے سے خدا کی نعمتوں کی قدر ہوتی ہے اور دل خوش رہتا ہے۔ ایک بزرگ فرماتے ہیں کہ اُمرا کے پاس بیٹھنے سے دن بدن میری پریشانی بڑھتی رہی اور میںیہ سمجھتا تھا کہ میرے اوپر خد ا کی کچھ بھی نعمت نہیں۔ پھر میںنے غُربَا کے پاس بیٹھنا شروع کیاتو مجھے ایسا معلوم ہوتا تھا کہ گویا بادشاہ ہوں اورمیری ساری پریشانی دور ہوگئی اور پھرخوشی بڑھ گئی۔دُنیا میں اپنے سے نیچے اور دین میں اپنے سے اُونچے کو دیکھو : اسی لیے حدیث میںہے کہ دین کے باب میں انسان کو اپنے سے اونچے کو دیکھنا چاہیے جو اس سے زیادہ دین دار ہو ،اور دنیا کے باب میں اپنے سے نیچے کو دیکھنا چاہیے۔ مگر آج کل معاملہ برعکس ہے، لوگ دین کے باب میں تو ان لوگوں پر نظر کرتے ہیں جو زیادہ کام نہیں کرتے پھر اپنے دل کو سمجھا لیتے ہیں کہ اگر ہم رات کو نہیں اٹھتے تو کیا ہوافلاں مولوی صاحب بھی تورات کو نہیں اٹھتے۔ اگرہم عمدہ عمدہ کپڑے پہنتے ہیں تو کیا ہوا ؟فلاں شاہ صاحب بھی تو بڑا عمدہ لباس پہنتے ہیں۔ دین کے باب میں لوگ ان بزرگوں کو نہیں دیکھتے جن کا تہجد کبھی قضا نہیں ہوتا اور بے چارے معمولی حیثیت میںرہتے ہیں۔ اور دنیا کے بارے میں ہمیشہ اپنے سے زیادہ پر نظر کرتے ہیں کہ ہائے! میں فلاں رئیس کے برابر نہ ہوگیا۔ فلاں سوداگر کے برابر نہ ہوا۔ جس سے بجز پریشانی بڑھنے کے اور کچھ نہیں ہوتا۔ عورتوںکو بھی چاہیے کہ دنیا کے بارے میں اپنے کو گھٹیا سے دیکھیں۔ مثلاً تمہارا گھر کسی رئیس زادی کے گھر سے کم ہے، تو تم ان لوگوں پر نظر کرو جن کے گھر تم سے بھی گھٹیا ہیں کہ نہایت تنگ ہیں، پلنگ بچھنے کے بعد چلنے کو بھی راستہ نہیں رہتا۔ وہاں ہوا کاتو کہاں گذر؟ بارش کا بھی بچاؤ نہیں۔ اور تم ہوا دار صحن میں ایسے آرام سے سوتی ہو کہ صبح کی نماز بھی قضا ہوجاتی ہے۔ ایسے لوگوںکے مکانات دیکھ کرتم کو اپنے مکان کی قدر ہوگی کہ بلا سے اس میں جھاڑفانوس نہیں ہیں تو کیا ہوا؟ بارش کا بچاؤتو ہے، ہوا کا گزرتو ہے۔ شیخ سعدی ؒ لکھتے ہیں کہ ایک مرتبہ میرے پاس جُوتا نہ تھا ،تو میں رنجیدہ تھا کہ اچانک میںنے ایک ایسے آدمی کو دیکھا جس کے پیر ہی نہ تھے۔ میں نے خدا کا شکر کیا کہ میرے پیر تو ہیں ،بلا سے جُوتا نہیں تو کیا ہوا۔ توحقیقت میںدنیا کے باب میں