اصلاح النساء - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
رجل حازم سے نااتفاقی، جنگ وجدال، آپس کی خانہ جنگیاں وغیرہ ۔اسی طرح غور کرنے سے سب کا تعلق معلوم ہوسکتاہے۔ پس یہ تینوں واجب الاصلاح ٹھہرے۔اصلاح کا طریقہ : اب طریقۂ اصلاح کوغور سے سننا اور سمجھنا چاہیے اور اسی پر بیان ختم ہوجاوے گا۔ اور وہ طریقۂ اصلاح مُرکّب ہے علم وعمل سے۔ اور علم یہی نہیں ہے کہ ترجمۂ قرآن شریف پڑھ لیا، تفسیر سورئہ یوسف پڑھ لی یا نور نامہ، وفات نامہ پڑھ لیا۔ بلکہ کتاب وہ پڑھو جس میں تمہارے امراض کا بیان ہے۔ یہ تو علم ہوا۔ اورعمل ایک تو یہ کہ اول تو زبان کو روک لو، تمہاری زبان بہت چلتی ہے ،تم کو کوئی برا کہے یا بھلا تم ہرگز مت بولو، اس سے کفرانِ عشیر، اذہابِ لبِ رجلِ حازم، اکثارِ لعن وحسد وغیرہ جاتے رہیںگے۔ اور جب زبان روک لی جاوے گی تو امراض کے مبانی بھی قلب سے جاتے رہیں گے۔ کیوںکہ جب اس قوت سے کام ہی نہ لیا جاوے گا تو ان امراض کے مَناشی بھی ضعیف اورمضمحل ہوجاویں گے۔ اور دوسرا یہ کہ ایک وقت مقرر کرکے یہ سوچا کرو کہ دنیا کیا چیز ہے؟ اور یہ دنیا چھوٹنے والی ہے اور موت کا اور موت کے بعد جو اُمور پیش آنے والے ہیں ،جیسے قبر اور منکر نکیر کاسوال اور اس کے بعد قبر سے اٹھنا اورحساب وکتاب اور پلِ صراط کا چلنا، سب کو بالتفصیل روزانہ سوچا کرو۔ اس سے حبِّ جاہ، حبِّ مال، تکبر، حرص اور اس کے فروع غیبت، حسد وغیرہ سب امراض ہی جاتے رہیں گے۔ غرض حاصل معالجہ کا دو جزو ہوئے :ایک علمی، دوسرا عملی۔ علمی کاحاصل یہ ہے کہ قرآن کے بعد ایسی کتابیں پڑھو جس میں احکام فقہیہ کے ساتھ امراضِ قلب مثل حسد، تکبر وغیرہ کا بھی بیان ہو، کم سے کم’’ بہشتی زیور‘‘ ہی کے دس حصے پڑھ لو۔اور عملی جز ء کاحاصل دو چیزیں ہیں : کف لسان اور مراقبۂ موت۔ لیکن طوطے کی طرح ’’بہشتی زیور‘‘ کے الفاظ خود پڑھ لینے سے کچھ فائدہ نہ ہوگا۔ بلکہ یہ ضروری ہے کہ کسی عالم سے سبقاً سبقاً پڑھ لو، جب کہ گھر میں عالم ہو، ورنہ گھر کے مردوں سے ہی درخواست کرو کہ وہ کسی عالم سے پڑھ کر تم کو پڑھادیا کریں۔ مگر پڑھ کر بند کرکے مت رکھ دینا۔ ایک وقت مقرر کرکے ہمیشہ اس کوخود بھی پڑھتی رہنا ،اوروں کو بھی سناتی رہنا۔