اصلاح النساء - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
صاحبو! نماز کے لیے آپ نے اس طرح کبھی نہیں کہا جس سے بی بی سمجھ جائے کہ میاں بہت ناراض ہوگئے ہیں۔ اگر یہاں بھی اسی طرح خفگی ظاہر کرتے تو وہ اس کا بھی ضرور اہتمام کرتی۔ اور اگر ایک دفعہ کے کہنے سے نہ پڑھتی تو دوسرے وقت پھر خفا ہوتے، پھر نہ پڑھتی تو تیسرے وقت پھر کہتے، اور جب تک وہ نماز نہ پڑھتی برابر کہتے رہتے اور مختلف طریقوں سے اپنی خفگی ظاہر کرتے۔ مثلاً پاس لیٹنا ترک کردیتے یا اُس کے ہاتھ کا پکا ہوا نہ کھاتے، جیسا کہ نمک کی تیزی پر اگر ایک بارخفا ہونے سے اثر نہ ہوا تو آپ خاموش نہیں ہوجاتے، بلکہ برابر کہتے رہتے ہیں۔ اوروہاں کبھی یہ خیال نہیں ہوتا کہ اتنی دفعہ تو کہہ دیا ہے ،اب بھی وہ نہیں مانتی تو میں کیا کروں؟ صاحبو! انصاف سے بتلائیے کہ ہم نے کبھی کھانے پینے کے باب میں بھی اپنے جی کو اس طرح سمجھالیا ہے جیسا نماز کے باب میں سمجھا لیا جاتاہے؟ ہرگز نہیں۔یہ تو سراسر کوتاہی ہے۔ اگرآپ بی بی کو نمازی بنانا چاہیں تو کچھ دشواربات نہیں، کیوں کہ عورت حاکم نہیں بلکہ محکوم ہے۔ چناںچہ اپنی اغراض کے لیے ان پر حکومت بھی کی جاتی ہے، مگر دین کے لیے اس حکومت سے ذرا کام نہیں لیاجاتا۔ ایک تو یہ کوتاہی ہے۔مردوںکی دوسری کوتاہی : دوسری کوتاہی یہ ہے کہ ان کے حقوقِ دنیویہ کو بھی پوری طرح اپنے ذمہ نہیں سمجھتے۔پس دنیوی حقوق میں ان ہی باتوںکو اپنے ذمہ سمجھتے ہیں جو عرفاً مردوں کے ذمہ سمجھتی جاتی ہیں، اور جو حقوق معاشرت کے شریعت نے ہمارے ذمہ کیے ہیں ان کو عموماً مرد اپنے ذمہ نہیں سمجھتے۔ مثلا بعضے گھروں میں دیکھا ہے کہ مرد بیوی سے بالکل لاپر واہ رہتاہے۔ سال بھر باہر بیٹھک میں سوتے ہیں، گھر میںنہیں سوتے۔ اب یا تو کہیں اور تعلق پیدا کیاجاتاہے یا ویسے ہی باہر سوتے رہتے ہیں اوربیوی کے اس حق سے غافل ہیں، حالاںکہ رات کو اس کے پاس سونا بھی شرعا اس کا حق ہے۔ بعض جگہ دیکھا ہے کہ مردعورتوں سے بولتے بھی نہیں۔ ان میں بعض ایسے بھی ہیں جو بزرگ کہلاتے ہیں یا کسی بزرگ کے مرید ہیں۔ نماز، روزہ اور ذکروشغل کے پابند ہیں، اپنے نزدیک جنت خرید رہے ہیں، مگر بیوی کے حقوق سے غفلت۔ یاد رکھو !بیوی کا یہ بھی حق ہے کہ ایک وقت میں اس سے بات چیت بھی کی جائے اور اس کی تکلیف وراحت کی باتیں سنی جائیں اور دل جوئی کی باتوں سے اس کوخوش کیاجائے۔ مگر اس حق سے دنیا دار اور دین دار سب ہی غافل ہیں ،جس کی وجہ یہ ہے کہ اس کو اپنے ذمہ سمجھتے ہی نہیں، بس کھانا کپڑا ہی اپنے ذمہ سمجھ لیاہے۔