اصلاح النساء - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ہوجائے گا۔ مثلاً: نماز دین کاکام ہے، اس کا کمال یہ ہے کہ اچھی طرح پڑھو، وقت پر پڑھو، جلدی جلدی ادا نہ کرو، اطمینان اور سکون کے ساتھ پڑھو۔ ایسے ہی زکوٰۃ دین کاکام ہے اور اس کے کمال کا طریقہ یہ ہے کہ سال پورا ہونے کے بعد فورا ًادا کرو، اور خوشی سے ادا کرو، بیگار مت سمجھو۔ نیز ریا ونمود سے بچو، محض رضا ئے حق کو مقصود سمجھو۔ پس دین کے کام اکثر لوگوں کو معلوم ہیں اور ان کے کمال کا طریقہ مسائل پڑھنے سے معلوم ہوسکتا ہے۔ اگر اس وقت میں اجزائے دین کی تفصیل بیان کروں اور ہر اِک کے کمال کا طریقہ جدا جدا بتلاؤںتو اس کے لیے عمرِ طویل بھی کافی نہیں، لیکن مقصود کی تعیین تفصیل پر موقوف نہیں، اجمالاً سب کو دین کے کاموں کاعلم ہے اور ان کے کمال کا طریقہ دریافت کرنے سے معلوم ہوسکتاہے۔خواتینِ اسلام کی غفلت : لیکن اب مجھ کو عورتوں کی غفلت کی شکایت کرنا باقی ہے کہ افسوس! ان کو دنیا کی تکمیل کا تو خیال ہے ،دین کی تکمیل کا مطلق خیال نہیں۔ میرا مقصود یہ ہے کہ عورتوںکو دین کی تکمیل سے بھی غافل نہ ہونا چاہیے جیساکہ ان کو اپنے زیور، کپڑے اور مکان کی ضرورت کی تکمیل سے کسی وقت بھی غفلت نہیں ہوتی اور وقتا فوقتا مردوں سے اس کے متعلق فرمایشیں کرتی رہتی ہیں۔ اور اگر مرد کسی وقت کسی فرمایش کو غیرضروری بتلاتے ہیں، برتنوں اور مکان کی ضرورتوں کے متعلق اختلاف ہونے لگتا ہے کہ مردیوںکہتے ہیں کہ ان چیزوں کی ضرورت نہیں اور مستورات کے نزدیک ان کی ضرورت ہو،تو ایسے موقع پر عورتیں کہہ دیا کرتی ہیں کہ تم کو ان چیزوں کی کیاخبر؟ تم کو گھر میں رہنا تھوڑا ہی ہے ،اس کو تو ہم تم سے زیادہ جانتے ہیں ۔اور بعض دفعہ تو عورتوں کا یہ کہنا صحیح ہوتاہے، کیوںکہ واقعی مردوںکو ان ضرورتوں کا علم پوری طرح نہیں ہوتا۔ اور بعض دفعہ اس اختلاف کا سبب یہ ہوتاہے کہ مردوں میں قناعت کا مادہ عورتوں سے زیادہ ہے۔ مرد تھوڑے سے سامان میں بھی گزر کرلیتاہے اور عورتوں میں قناعت کا مادہ ہے ہی نہیں، ان کی طبعیت میں بکھیڑا بہت ہے۔ ان سے تھوڑے سامان میں گزر ہوتا ہی نہیں ،جب تک سارا گھر سامان سے بھرا بھرا نظر نہ آوے۔ مردوں کے نزدیک تو ضرورت کا درجہ یہ ہے کہ جس کے بغیر تکلیف ہو۔ سوا تنا سامان تو اکثر متوسط الحال لوگوں کے گھروں میں بحمداللہ موجود ہوتاہی ہے، اس لیے مردوں کو اس سے زیادہ کی ضرورت نہیں معلوم ہوتی۔ ہاں !اگر خدا وسعت دے تو اس کا بھی مضایقہ نہیں کہ اتنا سامان جمع کرلیا جاوے جس سے زیادہ راحت نصیب ہو۔ یہ درجہ مردوں کے نزدیک کمال کا مرتبہ ہے۔ مگر عورتوں کے