اصلاح النساء - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کیوںکہ ہماری عورتوں میں محبت کا مادہ اس قدر ہے کہ سچ مچ عشق کا مرتبہ ہے۔کانپور میں دیکھا گیا ہے کہ بعض عورتوں نے خاوند کے ظلم اور مار پٹائی سے تنگ آکر قاضی جی کے یہاں جاکر طلاق لینے کی درخواست کی۔ قاضی جی نے کوشش کرکے طلاق دلوادی۔ ساری عمر کی مصیبتوں اور مار پٹائی کی وجہ سے طلاق لے تو لی، مگر طلاق کے وقت زار زار روتی تھیں اور یہ حالت تھی کہ ابھی مرجائیں گی یا زمین پھٹ جائے تو اس میں سما جائیں گی۔ عورتوںکی یہ بات بہت قابلِ قدر ہے کہ ان کو خاوند سے عشق ہوتاہے۔ پھر کیا اس کی یہی قدر ہے کہ ان کو تکلیف دی جائے یا ذرا ذرا سی ناگواری پر ان کو الگ کردیا جائے؟ کسی نے خوب کہا ہے ؎ آنرا کہ بجا تست ہردم کرمے عذرش بنہ از کند بعمرے سخنے کہ جس سے ہر وقت راحت پہنچے اس سے کسی وقت اذیت بھی پہنچے تو چشم پوشی کرنا چاہیے۔حضرت لقمان ؑ کی حکایت حضرت لقمان ؑ نے جوحکیم توسب کے نزدیک ہیں اور بعض کے نزدیک پیغمبر بھی ہیں ایک باغ میں نوکری کرلی۔( اس سے سبق لینا چاہیے کہ حلال پیشہ کو حقیر نہ سمجھنا چاہیے) مالکِ باغ ایک روز باغ میں آیا اوراُن سے ککڑیاں منگوائیں اور ان سے تراش کر ایک ٹکڑا ان کو دیا، یہ بہ تکلف بکر بکر کھاتے رہے۔ اس نے یہ دیکھ کرکہ یہ بڑے مزے سے کھارہے ہیں یہ سمجھا کہ یہ ککڑی نہایت لذیذ ہے۔ ایک قاش اپنے منہ میںبھی رکھ لی تو وہ کڑوی زہر تھی، فوراً تھوک دی اور بہت منہ بنایا۔ پھر کہا :اے لقمان! تم تو اس ککڑی کو بڑے مزے سے کھارہے ہو، یہ تو کڑوی زہر ہے۔ کہا:جی ہاں ،کڑوی تو ہے ۔ کہا:پھر تم نے کیوں نہیں کہا کہکڑوی ہے؟ کہا :میںکیا کہتا؟ مجھے یہ خیال ہوا کہ جس ہاتھ سے ہزاروں دفعہ مٹھائی کھائی ہے اگر اس ہاتھ سے ساری عمر میں ایک دفعہ کڑوی چیز ملی تو اس کو کیا منہ پرلاؤں؟ یہ ایسا اصول ہے کہ اگر اس کو میاں بیوی دونوں یاد رکھیں تو کبھی لڑائی جھگڑا نہ ہو اور کوئی بدمزگی پیش نہ آوے۔ بیوی یاد کرے کہ میاں نے ہزاروں طرح کے ناز میرے اٹھائے ہیں، ایک دفعہ سختی کی تو کچھ بات نہیں ۔اور خاوند خیال کرے کہ بیوی ہزاروں قسم کی خدمتیں میری کرتی ہے، ایک بات خلافِ طبع بھی سہی۔ حق تعالیٰ نے بھی یہ ہی مضمون قرآن شریف میں ارشاد فرمایاہے۔