اصلاح النساء - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
علیحدہ علیحدہ رہیں، اس میں جانبین کو راحت ہوتی ہے۔میرٹھ کا ایک گھرانہ : میں نے میرٹھ کے ایک گھرانے کی حالت دیکھی کہ ان میں باہم ہمیشہ لڑائی رہتی تھی۔ اس گھر کے ایک مرد کو مجھ سے تعلق تھا۔ اُن کاخط میرے پاس آیا جس میں دو شکایتیں لکھی تھیں: ایک یہ کہ میں اپنے گھر کے مردوں اور عورتوں کودین کی باتیں بتلاتاہوں ،وہ مانتے نہیں ہیں۔ دوسری شکایت یہ لکھی تھی کہ گھر میں روزانہ لڑائی رہتی ہے۔ میں نے لکھا آپ کی دونوں شکایتوں کا علاج اس شعر میں ہے : کارِ خود کن کارِ بے گانہ مکن اپنا کام کرو (اور)غیروں کے کام میں(ایسے) نہ پڑو کہ اپنا کام بھی چھوٹ جائے۔ اس مصرعہ میں تو اس کا جواب ہے کہ وہ دین کی باتیں سن کر عمل نہیں کرتے۔ سو اس کے متعلق دستور العمل یہ رکھو کہ تم نصیحت کرکے اپنے کام میں لگو۔آگے وہ جانیں اُن کاکام، تم کیوں فکر میں پڑے؟ اور دوسری شکایت کا جواب اس مصرعہ میں ہے ؎ در زمینِ دیگراں خانہ مکن دوسرے کی جگہ میں گھر نہ بناؤ ۔ کہ غیر کی زمین میں گھر نہ بساؤ۔ میں نے لکھا کہ تم اسی وقت کوئی مکان کرایہ پر لے کر الگ رہنے لگو۔ چناںچہ انہوں نے اس پر عمل کیا اور الگ مکان میں رہنے لگے ،بس اُسی روز سے امن وامان ہوگیا۔ اُن کے والدصاحب بہت بھولے ہیں وہ کہتے تھے کہ آپس میں چھری کٹاری چلے ،مگر سب ایک ہی جگہ رہیں۔ مگر آج کل میں اس رائے کے خلاف ہوں۔ میری رائے یہ ہے کہ نکاح کے بعد اولاد کی اور ماںباپ کی معاشرت الگ الگ ہونی چاہیے، تو ہرچند کہ مناسب یہی ہے ،مگر جداہونے کا بھی تو طریقہ ہے۔ بے طریقہ عورت کوجدا کرنے کا کیاحق ہے۔ بعض عورتوں کی یہ عادت ہے کہ وہ خاوند کے ساتھ زبان درازی سے پیش آتی ہیں، اس کے سامنے خاموش ہی نہیں ہوتیں، حتی کہ بعض خاوند مارتے بھی ہیں، مگر یہ چُپ نہیں ہوتیں۔