اصلاح النساء - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
چھوڑنا چاہیے۔غیبت کا مرض : ایک امر اعمال میں سے اور یاد آگیا ،وہ یہ کہ عورتیں غیبت بہت کرتی ہیں۔ خود بھی حکایت شکایت کرتی ہیں اور اوروں سے بھی سنتی ہیں اور اس کی جستجو میں رہتی ہیں۔ کوئی باہر سے آئی اور پوچھنا شروع کیا کہ فلاں فلانی مجھ کو کیا کہتی تھی؟ گویا منتظر ہی تھیں، آنے والی نے کچھ کہہ دیا کہ یوں یوں کہتی تھی۔ بس پھر تو پل باندھ لیا۔ خوب سمجھ لو کہ اس غیبت سے نا اتفاقی ہو جاتی ہے۔ آپس میں عداوت قائم ہوجاتی ہے۔ علاوہ اس کے غیبت کرنا اور اس کا سننا خود بڑا گناہ بھی ہے۔ کلام اللہ میں اس کی بڑی مذمت آئی ہے۔عورتوں میں ایک اور مرض مردوں کے ساتھ مشابہت : عورتوں میں ایک اور بھی مرض ہے۔ مجھ کو یہاں کی خبر نہیں مگر اپنے قصبہ کی حالت عرض کرتاہوں۔ بعضی عورتیں کھڑے جوتے پہنتی ہیں۔ حدیث میں اس امر پر لعنت آئی ہے کہ عورتیں مردوں کی وضع اختیار کریں۔ آج کل بہت جگہ عورتوں کو فیشن کا بہت اہتمام ہوگیا ہے۔ دوسری قوموں کی وضع بناتی ہیں۔ سایا پہننے لگی ہیں۔ کانپور میں دیکھا ،بعض عورتیں اچکن پہنتی ہیں۔ یہ آفت اب نازل ہوئی ہے۔ اور بعض جگہ عورتیں خود ایسا نہیں کرتیں، مگر بعض مرداُن عورتوں کو اس پر مجبور کرتے ہیں۔ مگر یہ سمجھ لیجیے کہ لاَ طَاعَۃَ لِمَخْلُوْقٍ فِيْ مَعْصِیَۃِ الْخَالِقِ کہ اللہ کی نافرمانی میں مخلوق کی اطاعت نہیں۔ پس عورتوں کو چاہیے کہ مردوں کے کہنے سے ایسا لباس ہر گز نہ پہنیں کہ اس میں تشبہ ہے مردوں کے ساتھ۔ایک قوم کو دوسری قوم کے ساتھ مشابہت کی مخالفت : آج کل لوگوں کو اس مسئلہ میں بھی شبہ ہے، غیر قوم کی وضع اختیار کرنے کے متعلق کہتے ہیں: کیا اس سے ایمان جاتا رہتا ہے؟ اس باب میں دو مثالیں عرض کرتاہوں۔ اس وقت سلاطین میں جنگ ہورہی ہے۔ اگر کوئی شخص جو برطانیہ کی فوج میں ہو وہ جرمنی سپاہی کی وردی پہن لے اور منصبی خدمت میں کوئی کوتاہی نہ کرے، تو کیا اس کا یہ فعل موجبِ ناخوشیٔ