اصلاح النساء - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
مردوںکی عورتوں پر بے جا سختی : بعض جگہ یہ دیکھا جاتاہے کہ بات بات میں عورتوں کی خطائیں نکالی جاتی ہیں اور ان کی وجہ سے بات چیت ترک کی جاتی ہے یاگھر میں سونا چھوڑدیا جاتا ہے۔اور وہ دو قسم کی خطائیں ہیں۔ بعض تو اختیاری ہیں جن میں عورتوں کے اختیار کو دخل ہے ،مگر وہ اس درجہ کی نہیں ہوتیں کہ ان پر اتنی بڑی سزا دی جائے۔ چناںچہ عورتوں کی ایک خطایہ بیان کی جاتی ہے کہ وہ گفتگو میںمرد کے آگے لجتی نہیں ہیں اور برابر جواب دیے چلی جاتی ہیں ،حالاںکہ وہ محکوم ہیں ان کو محکوم بن کر رہنا چاہیے۔ سو میںکہتاہوں کہ عورت بے شک محکوم ہے، لیکن وہ ایسی محکوم نہیں ہے جیسے ماما یا لونڈی محکوم ہوتی ہے، بلکہ اس کو مرد کے ساتھ دوستی کا تعلق بھی ہے اور اس تعلق کا خاصہ ہے کہ اس میں ایک قسم کا نازبھی ہوتاہے۔ اس تعلق کے ساتھ مرد کا عورت پر وہ رعب نہیں ہوسکتا جو نوکروں پرہوا کرتاہے۔ مرد یہ چاہتے ہیں کہ بیوی پر بھی اسی طرح رُعب جمائیں جس طرح نوکر پر جمایا کرتے ہیں ،یہ نہایت سنگ دلی ہے۔ اس سے معلوم ہوتاہے کہ ان لوگوں نے اس تعلق کی حقیقت کو سمجھا نہیں۔ بھلا !غور تو کیجیے کہ کیا آپ اپنے دوستوں پر ویسا رعب جماسکتے ہیں جیسا نوکروںپر جمایا جاتاہے ؟ہرگز نہیں۔ اور اگر آپ ایسا کرنے لگیں تو سارے احباب آپ کو چھوڑ کر الگ ہوجائیں گے۔ دوستوں کے ساتھ نوکروں کا سابرتاؤ کوئی عاقل نہیں کرتا،پھر حیرت ہے کہ آپ بیوی کے ساتھ ایسا برتاؤ کرنا چاہتے ہیں جس سے بڑھ کر دنیا میںکوئی دوست نہیں ہوسکتا۔ تجربہ ہے کہ زمانۂ افلاس ومصیبت میں سب احباب الگ ہوجاتے ہیں اور ماں باپ تک انسان کو چھوڑ بیٹھتے ہیں، مگر بیوی ہر حالت میںمرد کا ساتھ دیتی ہے۔ اسی طرح بیماری میں جیسی راحت بیوی سے پہنچتی ہے کسی دوست سے بلکہ ماں باپ سے بھی نہیں پہنچتی۔اس سے صاف ظاہر ہے کہ بیوی کے برابر دنیا میںمرد کاکوئی دوست نہیں۔ پھر کیا یہ ستم نہیں ہے کہ مرد ان کو نوکروں کے برابر کرنا چاہتے ہیں؟ اور اگر وہ کسی وقت گفتگو میں اپنے اس تعلق کی بنا پر بطورِ ناز کے برابری کرنے لگیں تو اس پر یہ سزا دی جاتی ہے کہ بولنا چالنا، پاس بیٹھنا اٹھنا یک لخت بند کردیا جاتاہے۔ازواجِ مطہَّراتؓ سے حضورﷺ کا حسنِ سلوک : صاحبو! یہ وہ تعلق ہے کہ رسول اللہ ﷺ کے ساتھ بھی بعض دفعہ ازواجِ مطہَّرات (ؓ ) ناز میں آکر برابر کے دوستوںکا سا برتاؤ کرتی تھیں، حالانکہ حضورﷺ کے برابرکون ہوگا؟