اصلاح النساء - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ایک تحصیل دار کا واقعہ : اس پرایک قصہ یاد آیا کہ بھوپال میں ہمارے وطن کے ایک بزرگ تھے جوتحصیل دار بھی تھے، اور اُن کی بیوی بہت ہی مُسْرِف1 اور کم عقل تھی۔ مگرتحصیل دار صاحب کی یہ حالت تھی کہ جب اس کی باتیں بیان کرتے تو یوں کہا کرتے تھے کہ میری باولی کی یہ بات ہے، آج میری باولی نے یوں کہا۔ غرض میری باولی کہہ کر نام لیتے تھے۔ کسی نے کہا :حضرت! آپ تو اپنی بیوی ے بہت ہی محبت کرتے ہیں، حالانکہ وہ بہت ہی بے تمیزاور تکلیف دہ ہے۔ فرمایا کہ بھائی! شریف عورتوں میں جہاں بہت سے نقائص ہیں وہاں ایک جوہر ایسا ہے کہ اگر ان کو ایک کونے میں بٹھلاکر کوئی سفر میں چلا جائے اور بیس برس کے بعد آوے تو اُسی کونے میں ساتھ آبرو وعزت کے بیٹھا پاوے گا۔ اس خوبی کی وجہ سے میں اس کی قدر کرتاہوں۔شرعی پردہ کی برکت سے ہی عورت پاک دامن رہ سکتی ہے : واقعی ہمارے ملک کی تو بیبیاں اکثر ایسی ہی ہیں کہ ان کو اپنے کونے کے سِوا دنیا کی کچھ خبر نہیں ہوتی، چاہے اُن پر کچھ ہی گزر جائے مگر اپنے کونے سے الگ نہیں ہوتیں۔ بس ان کی وہ شان ہے جوحق تعالیٰ نے بیان فرمائی ہے :{الْمُحْصَنٰتِ الْغَافِلَاتِ الْمُوْمِنٰتِ}یعنی پاک دامن ہیں اور بھولی ہیں، چالاک نہیں ہیں۔اس میں غافلات کا لفظ ایسا پیارا معلوم ہوتاہے کہ واقعی نقشہ کھینچ دیا اور یہ صفت عورتوں کے اندر پردے کی وجہ سے ہوتی ہے کہ ان کو اپنی چار دیواری کے سِوا دنیا کی کچھ خبر نہیںہوتی۔ جس کو آج کل کہاجاتاہے کہ عورتوں کے پردے نے مسلمانوں کا تنزل کردیا، کیوں کہ عورتوں کو قید میں رہنے کی وجہ سے دنیا کی کچھ خبر نہیں ہوتی، نہ صنعت وحرفت سیکھتی ہیں ،نہ علوم وفنون سے آگاہ ہیں۔ بس کمانے کا سارا بوجھ مردوںپر رہتا ہے۔ دوسری قوموں کی عورتیں خود بھی صنعت وحرفت سے کماتی رہتی ہیں۔ توصاحبو! میں کہتاہوں کہ حق تعالیٰ نے عورتوں کوموقعِ مدح میں ’’بے خبر‘‘ فرمایا ہے، تو ہزار خبرداریاں اس بے خبری پر قربان ہیں۔ جب حق تعالیٰ عورتوں کے بھولے پن اور بے خبری کی تعریف فرماتے ہیں تو سمجھ لو، اس میں خیر ہے اور اس خبرداری میں خیر نہیں جس کو تم تجویز کرتے ہو۔ تجربہ خود بتلادے گا۔ اور جو قرآن کو نہ مانے گااسے زمانہ ہی خود بتلا دے گا۔ تمام دنیا کی قومیں اس پر متفق ہیں کہ قرآن کے برابر کسی کتاب کی تعلیم نہیں، تو قرآن کی تعلیم یہ ہے کہ عورتوں