اصلاح النساء - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
سو سمجھییکہ ایمان نام ہے خاص علوم کا، یعنی اللہ تعالیٰ نے جن باتوں کی اطلاع رسول ﷺ کی معرفت دی ہے، ان باتوں کو سچا جاننا۔ ان علوم کانام درجۂ یقین میں ایمان ہے۔ پس اس ایک لفظ میں اشارہ ہے قوتِ علمیہ کی طرف یعنی المؤمنات میں ۔اور دوسرے میں اشارہ ہے قوتِ عملیہ کی طرف یعنی المحصنات میں، اور یہ دونوں کمال جب عورتوں کی طرف منسوب ہیں تو معلوم ہوا کہ جیسے مرد کامل ہوسکتے ہیں اسی طرح سے عورتیں بھی کامل ہوسکتی ہیں، اور جیسے مردوں کی نوع میں تفاوت ہے ایسے ہی عورتوں کی نوع میں بھی تفاوت ہے۔عورتیں اپنی نوع کی اعتبار سے کامل ہوسکتی ہیں نہ کہ مردوں کی نوع سے : اور عورتوں کے کمال کے یہ معنی نہیں ہیں کہ مرد جیسے کامل ہوتے ہیں یہ ویسی ہوجائیں، بلکہ مطلب یہ ہے کہ اپنی استعداد کے موافق کامل ہوسکتی ہیں، خواہ مردوں کے برابر نہ ہوں۔ اور عورتوں کے کمال کے حکم پر یہ شبہ نہ کیا جائے کہ یہ تو بروئے نص ناقص ہیں ،پھر ان کو کامل کیسے کہا جاسکتاہے؟ بات یہ ہے کہ عورتوں میں دوقسم کے نقصان ہیں: ایک تو مردوں کی نوع کے مقابلے میں، سو اس کا تدارک تو غیر اختیاری ہے اور اکتساب کو اس میں دخل نہیں۔ اور ایک اپنی نوع کے لحاظ سے، اس کا تدارک ہوسکتاہے اور وہ مکتسب اور اختیاری ہے اور یہ نقصان مبدل بہ کمال ہوسکتاہے۔ بہر حال عورتوں کوبھی ایک کمالِ علمی حاصل ہوسکتاہے جس کو ایمان کہا گیاہے۔ دوسرا کمالِ عملی حاصل ہوسکتا ہے جس کو احصان فرمایا گیا ہے۔