اصلاح النساء - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
عورتیں اورروزہ : یہ تو عورتوں کی نماز کے متعلق چند کوتاہیاں ہیں۔ روزہ کو میں اس واسطے نہیںکہتاکہ عورتوں کو روزہ زیادہ دشوار نہیں، اس میں وہ ماشاء اللہ مردوں سے بھی زیادہ شیر ہیں۔ اکثر دیکھا گیا ہے کہ عورتیں روزے بہت رکھ لیتی ہیں، مگر نماز سے ان کی جان نکلتی ہے۔ اور روزہ رکھنا کچھ عورتوں کازیادہ کمال بھی نہیں، بلکہ اس میں ایک طبی راز ہے۔ وہ یہ کہ ان میں رطوبت وبرودت کا غلبہ ہے۔ سرد مزاج والے کو بھوک پیاس کم لگتی ہے اس لیے ان کو روزہ آسان ہے۔ دوسرے ان کو کھانے کے اندر مشغولی رہتی ہے، اپنے ہاتھ سے سب چیزیں پکاتی ہیں۔ خوش بو سونگھتی رہتی ہیں اس سے بھوک فوراً کم ہوجاتی ہے۔ صرف پیاس کی تکلیف رہ گئی، اس کی سہار بھی ان کو مشکل نہیں، کیوںکہ اول تو وہی برودت ورطوبت مانع عطش بھی ہے۔ دوسرے یہ دن بھر گھر ہی میں رہتی ہیں، کہیں دھوپ میں آنے جانے کا ان کو کام نہیں پڑتا۔ رہا یہ کہ کھانا پکانے میںآگ کے سامنے بیٹھنا پڑتاہے، تو اکثر جو عورتیں روزہ دار ہیں وہ اپنے ہاتھ سے کم پکاتی ہیں، ان کے آگے خدمت کرنے کو مامائیں موجود ہوتی ہیں اور جن کو خود کام کرنا پڑے وہ یہ ترکیب کرتی ہیں کہ پہلے سالن کی ہانڈیاں تیار کرلیتی ہیں۔ سالن پکانے میں آگ کے سامنے جم کر نہیں بیٹھنا پڑتا۔ ایک دفعہ آگ جلادی، ہانڈی رکھ دی اور چلتے پھرتے پکالی۔ پھر جب عصر کا وقت ہوگیا، گرمی کم ہوگئی جلدی جلدی پندرہ بیس منٹ میں روٹی پکالی، اس لیے ان کو کھانا پکانے میں بھی کچھ زیادہ دقّت نہیں ہوتی۔ تیسری وجہِ سہولت روزہ کی یہ ہے کہ عموماً عورتوں کو کھانے کی حرص کم ہوتی ہے، ان کو عمدہ کھانا مرغوب نہیں ہوتا۔ بس اُن کی ہانڈی محض مردوں کی خاطر سے پکتی ہے۔ اگرکبھی مرد گھر پر نہ ہو تو یہ چٹنی پیس کر ہی گزر کرلیتی ہیں۔ شریف عورتیں عمدہ غذائیں کھانے سے بہت بچتی ہیں۔ آپس میں کہا کرتی ہیںکہ اگر ہم اچھی غذائیں کھائیںگے تو لوگ یوں کہیں گے کہ بڑی چٹوری ہے۔ ہائے !یہ کیسی بری بات ہے۔ جب یہ اس طرح اپنے نفس کو مارتی ہیں تو رفتہ رفتہ ان کی بھوک بھی مرجاتی ہے۔ اس لیے روزہ میں ان کاکمال نہیں،بلکہ اس میں مردوں کا کمال ہے کہ ہاؤھپ ہیں اور پھر روزہ رکھتے ہیں۔ مگر افسوس! اب مردوں نے روزہ رکھنے میں ہمت بہت ہاردی ہے۔ آج کل مردوں میں روزہ داربہت کم ہیں۔روزہ اورغیبت :