اصلاح النساء - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
زمانہ میں مستورات کو اس کا وہم بھی نہیں ہواکہ یہ احکام ہمارے لیے نہیں ہیں، بلکہ وہ خوب سمجھتی تھیں کہ احکام سب کوعام ہیں(بجز چند مخصوص باتوں کے جن کا مردوں کے ساتھ خاص ہونا دوسرے دلائل سے ان کو معلوم ہوگیاتھا، اور ایسی خصوصیت عورتوں کے لیے بھی ہے کیوںکہ بعض احکام صرف عورتوں ہی کے لیے مخصوص ہیں مردوں کے لیے نہیں ہیں۔ ان کے علاوہ بقیہ احکام میں جن کا کسی کے لیے خاص ہونا دلائل سے معلوم نہ ہوا تھا، انہوں نے یہی سمجھا کہ مردوں اور عورتوں سب کے لیے مشترک ہیں گو لفظاً خطاب خاص مردوں کو کیا گیا ہے) اور عمومِ احکام پر نظر کر کے پھر ان کو یہ تمنا ہوئی کہ جب یہ احکام سب کو عام ہیں تو ان میں ہمارا بھی تذکرہ ہوتا تو اچھا تھا۔ ان کے دل نے گوارا نہ کیا کہ تمام احکام میں مردوں کے واسطہ سے ہی ان کو خطاب فرماویں۔ ان کا جی چاہتاتھا کہ کبھی کبھی ہم کو مردوں سے جدا کرکے بھی خطاب فرمادیاکریں۔ اور وجہ اس تمنا کی یہ تھی کہ ان کوخدا تعالیٰ سے محبت تھی (اور عاشق کا دل چاہا کرتا ہے کہ اس کا تذکرہ کبھی تو محبوب کی زبان پر آجایا کرے : ذکر میرا مجھ سے بہتر ہے کہ اس محفل میں ہے خداتعالیٰ کا کسی کو اپنے احکام کا مخاطب بنانا ایک بڑا شرف ہے جو مردوں کو حاصل تھا، تو ازواج مطہرات کو اس کی تمنا ہوئی کہ اس شرف سے ہم بھی محروم نہ رہیں۔ ( اس وقت پردہ کے پیچھے سے پھر عورتوں کی کچھ آواز آئی۔ حضرت حکیم الامت نے پھر فرمایا کہ بھائی !باتیں کرنے سے طبیعت اچاٹ ہوئی جاتی ہے ،مضمون گڑبڑ ہوجاتاہے۔ اگر تم اپنی باتیں بند نہیں کرتیں تو پھر ہم سے کہہ دو ،ہم اپنی باتوں کو بند کردیں، ورنہ اس کی احتیاط رکھو۔ اول تو اس وقت باتیں کرنا جائز نہیں جیسا کہ ابھی میں نے حکم بتلایا تھا، اور اگر کسی کی طبعیت باتوں سے نہیں رکتی تو بلند آواز سے تونہ کرو، آہستہ ہی کرلو۔)خواتین سے اللہ تعالیٰ کاخطاب : غرض وہ عورتیں دین کی عاشق تھیں۔ وہ اپنے اوپر بوجھ لادنا چاہتی تھیں ،وہ یہ نہ چاہتی تھیں کہ ہم احکام کی مخاطب نہ بنیں تو اچھا ہے۔ کیوںکہ ان کو دین کے ثمرات پر اطلاع تھی اور وہ جانتی تھیں کہ دین کے ثمرات ایسے ہیں کہ ان کے لیے محنت کرنا کوئی چیز نہیں۔ اسی پر یہ آیت نازل ہوئی: { فَاسْتَجَابَ لَہُمْ رَبُّہُمْ اَنِّی ْلَااُضِیْعُ عَمَلَ عَامِلٍ مِّنْکُمْ مِّنْ ذَکَرٍ اَوْ اُنْثٰیج بَعْضُکُمْ مِّنْم بَعْضٍ}(النساء:۱۹۵) یعنی احکام میں کسی کی کچھ تخصیص نہیں، جوکوئی بھی عمل کرے مرد ہو یا عورت سب کو اجر ملے گااور کسی کا عمل ضائع نہ