اصلاح النساء - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اس پر ایک حکایت یاد آئی۔ کسی بزرگ کے پاس ایک عورت آئی اور کہا کہ ایسا تعویذ کردیجیے کہ میرا خاوند مجھے کچھ نہ کہا کرے۔ انہوں نے پانی پرجھوٹ موٹ چُھو کرکے دے دیا اور کہا کہ یہ پانی بوتل میں رکھ لینا۔ جس وقت خاوند آیا کرے اس میں سے تھوڑا پانی اپنے منہ میں لے کر بیٹھ جایاکرو اوروہ جب تک چلا نہ جائے منہ میں لیے رہا کرو۔ بس وہ پانی پانی ہوجاوے گا۔ اس نے ایسا ہی کیا کہ جہاں خاوند آیا ،ڈاٹ کھولی ،پانی منہ میں لے کر بیٹھ گئی۔ کچھ عرصہ کے بعد شوہر مہربان ہوگیا۔ وہ عورت ان بزرگ کے پاس نذرانہ لائی اور کہا کہ حضرت! اب تو وہ مجھے کچھ نہیں کہتا۔ ان بزرگ نے ہنس کر فرمایا: وہ تو ایک ترکیب تھی، کوئی جھاڑ پھونک نہ تھی۔ مجھ کو قرائن سے معلوم ہوگیا تھا کہ تو زبان دراز ہے، اس وجہ سے خاوند سختی کرتا ہے۔ میں نے زبان روکنے کے لیے یہ ترکیب کی تھی۔ بس اب زبان درازی مت کرنا۔ باقی یہ روپیہ اور مٹھائی میں نہیں لیتا۔ واقعی زبان بڑی آفت کی چیز ہے۔پردہ میں کمی کا مرض : ایک یہ کہ عورتوں کو پردہ کا لحاظ نہیں ہوتا۔ اکثر گھروں میں دور دور کے رشتہ داروں کے سامنے آئیں گی اور پھر تعریف یہ ہے کہ یہی عورتیں اپنے کو پردہ دار اور باہر پھرنے والی عورتوں کو بے پردہ کہتی ہیں، حالاںکہ پردہ دار وہ ہے کہ جس جس سے شرع میںپردہ ہے ان سے پردہ کرے ۔پردہ کے ساتھ قرآن کی تعلیم ہے عورتوں کو کہ مردوں کے ساتھ نرم لہجہ میں گفتگو بھی مت کرو۔ واقعی قرآن میں غور کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ جذبات کی پوری رعایت ہے۔ نرم لہجہ سے اجنبی شخص کا ضرور میلان ہوتا ہے۔ کیسی عجیب سچی بات ہے۔ اور سخت لہجہ سے اجنبی مرد کو نفرت ہوتی ہے ،اس طرح سے آواز کا بھی پردہ ہے۔ عورتوں کو ایک اس امر کا بھی لحاظ چاہیے کہ کپڑا شریعت کے موافق ہو ،بڑا چھوٹا نہ ہو ،اس میں بدن نہ جھلکتا ہو۔گھر کا کام کاج : یہ ضروری اعمال تھے جو میں نے بیان کیے ۔یہ تعلیمات تو سب کے لیے ہیںاور بعض خاص عورتوں کے لیے کہ وہ گھر کا کام نہیں کرتیں، گھر کی نگرانی نہیں کرتیں۔ حدیث میں ہے کہ عورتیں حاکم ہیں گھر میں۔ گھر کے انتظام کے متعلق ان سے پوچھا جائے گا۔ نگرانی نہ کرنے سے گھر میں چوری ہوتی ہے۔ اس کا بہت خیال چاہیے۔ گھر کاکام کرنا چاہیے۔ دوسروں پر نہ