اصلاح النساء - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
مثنوی کو بھی خوب سمجھتی تھیں اور یہ دوسری بیوی حضرت حاجی صاحب کی منگیتر تھیں، پہلے ان سے حضرت کی منگنی ہوئی تھی، مگر حضرت کے انکار کی وجہ سے نکاح نہ ہوا تھا۔کسی دوسرے سے نکاح ہوگیا تھا۔ پھر شوہرِ اول کے بعد حضرت حاجی صاحب نے ان سے دوسرا نکاح کرلیاتھا۔اصلاح نسواںکی دوسری صورت : تواگرخاوند سے بھی فیض حاصل نہ کرسکیں اور اپنے محارم میں بھی کوئی کامل نہ ہو تو اب دوسری صورت یہ ہے کہ بزرگوں کی کتابوں اور ان کے ملفوظات ومواعظ کا مطالعہ کیاجائے۔ بزرگوں کی تصانیف اور ان کے ملفوظات سے بھی وہی اثر ہوتا ہے جواُن کی صحبت میں ہوتا ہے۔ مولانا فرماتے ہیں: چوں کہ گل رفت وگلستاں شد خراب بوئے گل را از کہ جوئیم از گلاب چوں کہ خورشید وما را کرد داغ چارہ نبود در مقامش از چراغ یعنی جب پھول کا موسم چلا جائے تو اب اس کی خوشبو گلاب سے حاصل کرنی چاہیے۔ گلاب میں بھی پھول کی خوشبو مل سکتی ہے ،اسی طرح آفتاب بھی چھپ جائے تو اب چراغ سے روشنی حاصل کرنی چاہیے۔ یہ مشاہدہ ہے کہ اہل اللہ کے کلام میں نور ہوتاہے اور ملحدوں کے کلام میں ظلمت ہوتی ہے۔ گو بزرگوں کی کتابوںکی عبارت سادہ ہوتی ہے ۔ان میں عبارت آرائی نہیں ہوتی، مگر ان کے مطالعہ سے نور قلب میں پیدا ہوتاہے اور جولوگ مُتّبع شریعت نہیں ہیں ان کی کتابوں کی عبارت گو کیسی ہی شستہ ہو، مگر باطن میں اس سے ظلمت پیدا ہوتی ہے،گو ان میں تمام باتیں دین ہی کی ہوں، مگر الفاظ چوںکہ ان کے اپنے ہیں اس لیے وہ ظلمت سے خالی نہیں ہوتے۔ جس کے دل میں کچھ بھی ادراک ہے وہ اس فرق کو ضرور محسوس کرے گا۔ اسی طرح اہل اللہ کی تقریر میں بھی ایک نورہوتاہے جو غیراللہ کے کلام میں نہیں ہوتا۔ ایک بزرگ کے صاحب زادے تحصیلِ علم کے لیے کہیں باہر گئے تھے۔ جب وہ فارغ ہوکر واپس ہوئے اور پورے عالم ہوگئے تو اپنے والدصاحب کے پاس آئے ،انہوں نے ان سے فرمایا کہ تم وعظ کہو۔ چناںچہ صاحب زادے نے وعظ کہا اور بڑے بڑے عالی مضامین بیان کیے، مگر کسی پر کچھ بھی اثر نہ ہوا۔