اصلاح النساء - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
جب وہ وعظ کہہ چکے تو اُن کے والدصاحب ممبرپر تشریف لائے اور وعظ سے پہلے انہوں نے اپنا واقعہ اسی رات کا بیان فرمایا کہ رات ہم نے روزہ کی نیت کی تھی، سحری کے لیے کچھ دودھ رکھ دیا تھا۔ مگر بلی آئی اور سارا دودھ پی گئی۔ بس اتنا ہی بیان فرمایا تھا کہ ساری مجلس تڑپنے لگی۔اس کے بعد اُن بزرگ نے اپنے صاحب زادے سے فرمایا کہ صاحب زادے! سننے والے پر قلب کا اثر پڑا کرتاہے ،الفاظ کا اثر نہیں ہوتا۔ تم نے اب تک علمِ الفاظ حاصل کیا ہے، اب قلب کے اندر بھی اس علم کو پہنچانا چاہیے۔ اہل اللہ کے کلام سے یہ ضرور نہیں کہ آنکھوں سے آنسو نکلنے لگیں،بلکہ اہلِ دل کے کلام سے سامعین کے دل آنسوؤں سے بھر جاتے ہیں۔ غرض تجربہ اور مشاہدہ سے یہ بات ثابت ہے کہ بزرگوں کی تصانیف سے بھی قریب قریب وہی فائدہ ہوتاہے جو اُن کے پاس رہنے سے ہوتاہے ،گو بالکل اس کے برابر نہ ہوگامگر اس کے قریب ضرور ہوگا۔ تو اگر عورتوںکو بزرگوں کی صحبت میسر نہ آسکے تو ان کے ملفوظات اور احوال موجود ہیں، ان کو دیکھتی رہا کریں اِن شاء اللہ تعالیٰ کمال ضرور حاصل ہوگا اور مردوں کو بھی بزرگوں کی تصانیف اور اُن کے ملفوظات واحوال کا مطالعہ کرتے رہنا چاہیے کیوںکہ ہر شخص کو اتنی مہلت نہیں ملتی جو اُن کے پاس جاکر رہے۔ عارف شیرازی ؒ گویا اسی زمانہ کے واسطے یہ فرماگئے ہیں: دریں زمانہ رفیقے کہ خالی از خلل است صراحیٔ مئے ناب وسفینۂ غزل است اس زمانہ میں جو رفیق خلل سے خالی ہے وہ کتاب ،ذکروشغل ،طاعت وعبادت اور بزرگوںکے ملفوظات ہیں۔ صراحیٔ مئے ناب سے مراد ذکر وشغل اور طاعات وعبادات ہیں اور سفینۂ غزل سے مراد اہلِ عشق کے ملفوظات ہیں۔ اس میں حضرت حافظ ؒ نے کتاب کو رفیق بتلایا ہے۔ اس سے معلوم ہوا کہ جو فائدہ رفیق سے ہوتا ہے وہ اس سے بھی ہوتاہے۔ اور شیخ بھی رفیقِ طریق ہوتاہے، تو جس کو شیخ میسر نہ ہو وہ کتابوں کو رفیق بنائے۔ پس الحمدللہ کہ اس سوال کا جواب ہرپہلو سے مکمل ہوگیا کہ عورتوں کے لیے معیتِ صادقین کی کیاصورت ہوگی؟ حاصل جواب کا یہ ہوا کہ جن کے محارم میں کوئی کامل نہ ہو وہ اس کی تلاش کریں کہ کوئی عورت کامل فی الحال ملے تو اس کی صحبت سے فائدہ اٹھائیں، اور جس کو دونوں باتیں میسر نہ ہوں تو وہ بزرگوںکے کلام اور ملفوظات اور قصص واحوال کامطالعہ کریں۔ پس اب عورتوں کے لیے بھی اس آیت کا بیان مکمل ہوگیا اور میں نے ان کو بھی کمالِ دین حاصل کرنے کا آسان طریق بتلادیا۔ اب آگے اُن کی ہمت ہے کہ عمل کریں یا نہ کریں۔ایک علمی اشکال اوراس کا جواب :