اصلاح النساء - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ایک حکایت : چناںچہ ایک بزرگ کا بڑا بچہ بڑا شریر تھا، کسی نے اُن سے کہا کہ یہ بڑے تعجب کی بات ہے کہ آپ تو ایسے بزرگ اور آپ کا بچہ شریر۔ فرمایا کہ ایک دن میں نے ایک امیر کے گھر کا کھانا کھالیا تھا، اس سے نفس میں ہیجان ہوا۔ اس وقت میں اس کی ماں کے پاس گیا اور حمل قرار پاگیا۔ تو یہ بچہ اس مشتبہ غذا کا ثمرہ ہے۔ اس سے معلوم ہوا کہ حمل قرار پانے کے وقت والدین کی جوحالت ہوتی ہے اچھی یا بری اس کا بھی اثر بچہ میں آتاہے۔دوسری حکایت : بعض کتابوں میں ایک حکایت لکھی ہے کہ دو میاں بیوی نے آپس میں یہ صلاح کی کہ آؤ! ہم دونوں سب گناہوں کی توبہ کرلیں اور آیندہ کوئی گناہ نہ کریں تاکہ بچہ نیک پیدا ہو۔ چناںچہ اس کا اہتمام کیاگیا۔ اسی حالت میں حمل قرار پایا اور بچہ پیدا ہوا تو وہ بہت صالح اور سعید ہوا۔ ایک روز اُس بچہ نے کسی دکان پر سے ایک بیر چرایا۔ مرد نے بیوی سے کہا:سچ بتلا، یہ اثر کہاں سے آیا؟ اس نے بیان کیا کہ پڑوسی کے گھر میں جو بیری کادرخت کھڑا ہے اُس کی ایک شاخ ہمارے گھر میں ہے ،اس میں ایک بیر لگ رہاتھا میں نے وہ توڑ لیاتھا۔ مرد نے کہا: بس اس کا اثر ہے، آج ظاہر ہوا۔اولاد نیک ہونے کے طریقے : بس اولاد نیک ہونے کے لیے اول درجہ تو یہ ہے کہ والدین خود نیک بنیں۔ دوسرا درجہ یہ ہے کہ پیدا ہونے کے بعد اس کے سامنے بھی کوئی حرکت بے جانہ کریں، اگرچہ وہ بالکل ناسمجھ بچہ ہو۔ کیوں کہ حُکَما نے کہاہے کہ بچے کے دماغ کی مثال پریس جیسی ہے، کہ جو چیز اس کے سامنے آتی ہے وہ دماغ میں منقش ہوجاتی ہے۔ پھر جب اس کو ہوش آتاہے تو وہی نقوش اُس کے سامنے آجاتے ہیں اور وہ ایسے ہی کام کرنے لگتاہے جیسے اُس کے دماغ میں پہلے ہی منقش تھے۔ غرض یہ مت سمجھو کہ یہ تو ناسمجھ بچہ ہے، کیاسمجھے گا؟ یاد رکھو !جو افعال تم اُس کے سامنے کروگے اُن کا اُس کے اخلاق پر ضرور اثر پڑے گا۔ تیسرا درجہ یہ ہے کہ جب بچہ بڑا ہوجائے تو اس کو علمِ دین سکھلاؤ اور خلافِ شریعت کاموں سے بچاؤ اور نیک لوگوں کی صحبت میں رکھو، بُرے لوگوں کی صحبت سے بچاؤ۔غرض جس طرح بزرگوں نے لکھا ہے اسی طرح بچوں کی تعلیم کا اہتمام کرو۔ بعضے عورتیں اس میں بہت کوتاہی کرتی ہیں اور اولاد کے حقوق کو تلف کرتی ہیں۔ اور اولاد کے یہ