اصلاح النساء - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حقیقت میں ان کو زیور کی حرص ایسی ہی ہے کہ اگرسونے کا زیور بہت بھاری بھی ہو تو یہ کبھی اس کے پہننے سے انکار نہ کریں، گو گردن اور گلا کیسا ہی دکھتا رہے۔ اور یوں تو عورتوں میں زیور کپڑے کی حرص طبعی طور پر ہوتی ہے، لیکن آپس میں ملنے ملانے سے یہ حرص اوربڑھ جاتی ہے۔ ان کا آپس میں ملنا جلنا بڑا غضب ہے۔ ایک دوسری کو دیکھ کر رنگ پلٹتی ہے۔ اگر کسی کوخدا تعالیٰ نے زیور اور کپڑا حیثیت کے مطابق دے رکھا ہے تو وہ اسی وقت تک خوش ہے جب تک برادری کی بہنوں میں نہ جائے، اورجہاں برادری میں نکلنا ہوا پھر اُن کی نظر میں اپنا زیور اورکپڑاحقیر معلوم ہونے لگتاہے۔ دوسروں کا زیور دیکھ کر ان کا دل للچاتاہے کہ ہمارے پاس بھی ایسا ہی ہونا چاہیے۔ اور اس میں اپنی حیثیت پر بھی ان کو نظر نہیں ہوتی کہ جس کے پاس ہم سے زیادہ زیور ہے اس کی حیثیت کیاہے؟ جس کے مرد کی آمدنی پچاس روپے ماہوار ہے وہ بھی برابری کرتی ہے اس کی جس کے مرد کی آمدنی ہزار روپیہ ماہوار ہے۔امیر عورتوں سے ملاقاتوںکا نتیجہ : عورتوںپر ملنے جلنے کا ایسا اثرہوتاہے کہ سہارن پور میںایک کورٹ انسپکٹر تھے جن کی تنخواہ چارسو پانچ سوروپے ماہوار تھی، مگر ان کی عادت یہ تھی کہ ساری تنخواہ اپنے غریب رشتہ داروں میں خرچ کرتے تھے، گھر میںکم رکھتے تھے ۔ ان کی بیوی کے پاس زیور کا ایک چھلّا بھی نہ تھا، گھر میں نہ کوئی خادمہ تھی،بے چاری اپنے ہاتھ سے آٹا پیستی تھی اور خود ہی پکاتی تھی اور اسی حالت میں خوش تھی۔ میرے ایک عزیز بھی اس زمانہ میں سہارن پور میں ملازم تھے اور ان کا مکان کورٹ انسپکٹر صاحب کے مکان سے متصل ہی تھا۔ وہ اپنی بیوی کو کسی کے یہاں بھیجتے نہ تھے ،مگر ایک دفعہ ان عزیز کے گھر والوں کے اصرار پر انہوں نے ملنے کی اجازت دی۔ وہ جو یہاں آئی تو اُس نے یہاں باندیوں کو بھی اپنے سے اچھا پایا۔ ان کے پاس بھی کچھ زیور تھوڑا بہت تھا اور کورٹ انسپکٹر کی بیوی کے پاس چھلا تک نہ تھا۔ بس یہاں سے جاکر اُس نے اپنے میاں کی خوب خبر لی کہ واہ! سرشتہ دار صاحب کی تنخواہ بھی تم سے کم ہے ،پھر بھی ان کے گھر والے زیور میں لدے پھدے ہیں اور میں بالکل ننگی ہوں۔ اوران کی بیوی اپنے ہاتھ سے ایک کام بھی نہیں کرتی، ایک چھوڑ کئی کئی باندیاںہیں ،سارا کام وہی کرتی ہیں اور میں سارا کام اپنے ہاتھ سے کرتی ہوں۔ اب تو مجھ سے اس طرح نہیں رہا جاتا، تم مجھے بھی زیور بناکر دو اور عمدہ لباس بناکردو اور گھر میںخادمہ نوکر رکھو۔ وہ کورٹ انسپکٹر پھر مجھ سے الہ آباد میں ملے تھے۔ پھر بے چارے کہتے تھے کہ شیخ کامل کی صحبت کااثر ایک منٹ میںایسا ہوا کہ میری ساری عمر کااثر فورا زائل ہوگیا۔ اب میرے گھر میں رات دن زیور کی فرمایش کرتی ہے اور کوئی کام خود نہیں کرتی۔ زیور بناتا بناتا تھک گیا، مگر یہ