اصلاح النساء - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
تعلیم کے لیے اور آدھا دنیا کی تعلیم کے لیے مقرر کرلیں۔ مگر یہ ضرور ہے کہ تعلیم ایسے شخص سے ہو جو مذہبی آدمی ہو۔ اور یہ خیال نہ کیجیے کہ ایسی معمولی استعداد سے جو اُردو پڑھنے سے حاصل ہوگی کیا فائدہ؟ اس سے بڑا فائدہ یہ ہوگا کہ قلب میں دین کی عظمت پیدا ہوجائے گی اور رگ وریشہ میں دین رچ جائے گا۔ خصوصاً بچوں کو ایسے لوگوں کے سپرد کیجیے جو بے طمع، خوش اخلاق لوگ ہوں۔ چناںچہ پہلے زمانہ میں جو مکتبی تعلیم کا طریقہ تھا بہت ہی اچھا طریقہ تھا۔ ان کی صحبت کا یہ اثر دیکھا جاتاہے کہ جو لوگ پرانے مکتب کے پڑھے ہوئے ہیں ان کے قلب میں بزرگوں کی، دین کی عزت اور عظمت ہے ،جس کا نئی تعلیم میں نام ونشان بھی نہیں۔ وجہ یہ کہ نری زبان سے کچھ نہیں ہوتا جب تک قلب کے اندر کوئی بات پیدا نہ ہو ،اور دل میں پیدا نہیں ہوتی جب تک صحبت نہ ہو، اس لیے صحبت کی بڑی ضرورت ہے، خواہ کتابیں تھوڑی ہی پڑھائی جاویں مگر صحبت زیادہ ہو۔بچیوں کے لیے تعلیم : رہی لڑکیوں کی تعلیم، سو اگر گھر کے مرد ذی علم ہوں تو وہ پڑھا دیں، ورنہ اگر مستورات پڑھی ہوئی ہوں تو خود پڑھائیں ورنہ دوسری نیک بیبیوں سے پڑھوائیں۔ اور نصاب وہی ہوجو میں نے ذکر کیاہے ۔اور یہ میری سمجھ میں کسی طرح نہیں آتا کہ زنانہ مکتب قائم کیا جائے جیسے مردا نے مکتب باقاعدہ ہوتے ہیں۔ اس باب میں واقعات اس کثرت سے ہیں کہ ان واقعات نے یقین دلایا ہے کہ ایسے مکتبوں کا اثر اچھا نہیں ہوتا اور امتحان ہوجانے کے بعد ہمیں وجہ بیان کرنے کی ضرورت نہیں، جیسا مقناطیس کی کشش کو بیان کرنے کی ضرورت نہیں۔ بلکہ خاص تعلق کے موقع پر تعلیم ہونا چاہیے لڑکیوں کی۔ تجربہ سے معلوم ہوا کہ خاص تعلق کے گھر میں جتنی حفاظت ہوتی ہے وہ عام جگہ نہیں ہوسکتی۔ لیکن یہ میری رائے ہے ،میں فتویٰ نہیں دیتاہوں۔ اگر تجربہ سے دوسری تجویز مفاسد سے خالی ہوتو اس پر عمل کیا جاوے۔مگر عورتوں کو تعلیم ضرور دینا چاہیے ،لیکن مذہبی تعلیم نہ کہ تعلیم جدید۔ اور تعلیم کے ساتھ ساتھ ایک اور کام بھی کرنا چاہیے۔ وہ یہ کہ لڑکیاں کسی تعلیم کے خلاف عمل کریں تو ان کو روکو، بلکہ ان کے خلاف عمل کرنے پر یوں کرو کہ جب کبھی غیبت کریں کتاب منگا کر اور وہ مضمون دکھا کر تنبیہ کرو۔ اگر اس طرح سے عمل رہا تو ان شاء اللہ تعالیٰ ایسا پاکیزہ نشوونما ہوگاجس کا کچھ کہنا ہی نہیں۔ دوسرے گھر یعنی سسرال میں جاکر نیک نامی ہوگی۔ اور یہ بھی مشاہدہ سے سب کو معلوم ہوجاوے گا کہ دین داری ایسی چیز ہے جس کا حاصل یہ ہے کہ اخلاق درست ہوں گے، اعمال درست ہوں گے۔ اس سے زیادہ کیا راحت ہوگی کہ اخلاق بھی درست ہوں، اعمال بھی