اصلاح النساء - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
بھی اس کی معتقد ہیں اور اس کو ’’پیرانی‘‘ کالقب دے رکھا ہے۔ حیرت یہ ہے کہ بعضے مردوں کی عقل پر بھی پتھر پڑگئے کہ پڑھ لکھ کر ڈوب گئے اور اس کے معتقد بن گئے اور ان تمام بدکاریوں اور بے حیائیوں کی تاویل کرنے لگے۔ (خدا غارت کرے! قَاتَلَہُمُ اللّٰہُ أَنّٰی یُؤْفَکُوْنَ ۔(اللہ تعالیٰ ان کو ہلاک کرے کہاں جارہے ہیں۔جامع) وہ بی بی جنت بھی اخیر عمر میں ایسی بے حیا عورت کی معتقد ہوگئی تھیں اور اس کی مرید بن گئی تھیں۔ اور ان کے سامنے جوکوئی اس کی برائی کرتا اور ان کو بے وقوف بتاتا کہ تم ان کی مرید کیوں ہوگئیں ؟تو وہ الٹا کہنے والے کو بے وقوف بتاتیں اور اسے کوسنے دیا کرتیں۔ غرض اخیر میں وہ بالکل مسخ ہوگئی تھیں(خدا مغفرت کرے!) تو جن عورتوں کو میں نے کامل سنا تھا ،کچھ دنوں کے بعد اکثروں کاناقص ہونا معلوم ہوگیا۔ تو اب یہ صورت تو عورتوں کی اصلاح کی ہونہیں سکتی کہ وہ آپس میں اپنی ہم جنس عورت سے فیض حاصل کریں۔ اب دو ہی صورتیں ہیں:عورتوںکی اصلاح کی پہلی صورت : ایک یہ کہ جن کے محارم میں سے کوئی کامل ہو وہ اس سے مستفیض ہوں، جس کا خاوند کامل ہو وہ اپنے خاوند سے فیض حاصل کرے، مگر اس میں یہ مشکل ہے کہ شوہر تو بعض جگہ غلام ہے، ورنہ برابر کا دوست تو ہے ہی۔ شوہر کی تعظیم وتکریم عورتیں اس درجہ نہیں کرتیں جتنی مربی کی تعظیم ہونی چاہیے اور بدون اس کے فائدہ نہیں ہوسکتا۔ دوسرے بیوی کو شوہر سے ویسا اعتقاد بھی نہیں ہوتا جیسا دوسروں سے اعتقاد ہوتا ہے، گو اپنا شوہر کتنا ہی بڑا کامل ہو۔ ہمارے حضرت حاجی صاحب قدس سرہ کے گھر میں جو پہلی بیوی تھیں باوجودیکہ حضرت کی بہت فرمانبردار تھیں، مگر بیعت ہونے کو وہ حضرت گنگوہی رحمہ اللہ تعالیٰ سے کہتی تھیں۔ مولاناگنگوہی رحمہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ آپ حضرت حاجی صاحب سے کیوں بیعت نہیں ہوجاتیں؟ انہوں نے فرمایا کہ حاجی صاحب کے کمال میں شبہ نہیں، مگر میں ان سے بیعت نہیں ہوتی۔ میں تو آپ سے ہی بیعت ہونا چاہتی ہوں (پھر معلوم نہیں کہ حضرت مولانا گنگوہی نے ان کو بیعت کیایا نہیں ،مگر دیکھ لیجیے کہ ان کو حاجی صاحب سے بیعت ہونا منظور نہ تھا، بلکہ ان کے خُلَفاسے بیعت کی درخواست کرتی تھیں۔) اورحضرت حاجی صاحب کی دوسری بیوی تو سناہے کہ بہت ہی نیک تھیں۔ جن عورتوں نے ان کو دیکھا ہے وہ کہتی ہیں کہ حاجی صاحب میں اور ان میں صرف اتنا فرق تھا کہ حضرت مرد تھے اور وہ عورت تھیں اور کچھ فرق نہ تھا۔ سنا ہے کہ وہ