اصلاح النساء - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
سے باہر بات کرنا ہے۔ اس جامعیت کے حصول کی کوشش کا نتیجہ یہ ہوگا کہ جو صفات عورتوں میں ہونی چاہییں وہ بھی باقی نہیں رہیں گی۔ چناںچہ رات دن اس کا تجربہ ہوتا جاتاہے۔ایک جنٹ صاحب کی تعلیم نسواں سے متعلق رائے مجھ سے ریل میں ایک جنٹ صاحب نے اپنے تجربے کی بنا پر کہاتھا کہ میں نے یہ تجویز پاس کی ہے کہ عورتوں کو جامع معقولات ومنقولات نہیں بنانا چاہیے۔ معقولات توصرف مردوں ہی کو پڑھانا چاہیے، عورتوں کو صرف منقولات پڑھانا چاہیے۔ دیکھیے! تعلیمِ جدید کی خرابیاں اب ان لوگوں کو بھی محسوس ہوچکی ہیں جو اس کے حامی بلکہ موجد تھے ۔وہ جنٹ صاحب کہتے تھے کہ تاریخ اور جغرافیہ سے عورتوں کو کچھ نفع نہیں۔ آج کل کے نوجوان پر عُلَمَا کا قول توحجت نہیں ،مگر ایسے لوگوںکا قول ضرور حجت ہے جو اِن ہی کے ہم خیال تھے اور تجربہ کے بعد دوسری رائے قائم کرنے پر مجبور ہوئے۔ اور درِ حقیقت بات یہی ہے کہ مرد تو تمام علوم کے جامع ہوسکتے ہیں،عورتیں نہیں ہوسکتیں۔ جامعیت کے لیے بڑے حوصلے کی ضرورت ہے جو عورتوںمیں نہیںہے، مگر آج کل سب کو عقل کا ہیضہ ہورہا ہے۔ آزادی کا زمانہ ہے ،ہر ایک خود مختارہے۔ چناںچہ عورتیں بھی کسی بات میں مردوں سے پیچھے رہنا نہیں چاہتیں۔ ہر علم وفن کی تکمیل کرنا چاہتی ہیں، تصنیفیں کرتی ہیں، اخبارات میں مضامین بھیجتی ہیں۔ایک عورت کی تصنیف کاقصہ چناںچہ ان ہی دنوں ایک کتاب میرے پاس بھی رائے لینے کے لیے آئی تھی۔ اس میں اس قسم کے مضامین تھے کہ اول تو مسلمانوں کی شکایت تھی کہ یہ کسی قسم کی ترقی نہیں کرتے، نہ دین کی نہ دنیا کی۔ (دین کانام تو برائے نام لیاجاتاہے ،مقصود یہ ہے کہ دنیا کی ترقی نہیں کرتے) قوم کی قوم پستی میں جاپڑی ہے۔ مسلم جماعت دوسری قوموں کی نظر میں سخت حقیر ہورہی ہے اور حقیر بن کر رہنا اسلامی جمعیت کے خلاف ہے۔ اس کے بعد اس کتاب میں لکھا ہے کہ آج کل کے مسلمان ہاتھ پیر تو بالکل نہیں ہلاتے ،نہ لکھتے ہیں ،نہ پڑھتے ہیں، نہ کماتے ہیں ۔جب ان سے کسی کام کو کہاجاتاہے تو کہہ دیتے ہیں کہ بلا تقدیر کے کچھ نہیں ہوسکتا ،اور جب پریشان ہوتے ہیں تو وظیفے پڑھتے ہیں، دعائیں مانگتے ہیں۔ پھر اس دعا کے مضمون کے بعد لکھا ہے کہ اللہ میاں کہتے ہیں کہ بھائی! مجھے اور بھی کچھ کام ہے یا تمہاری ہی سنتا رہوں ،تم