اصلاح النساء - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کانپور کے ایک پیرصاحب کا قصہ کانپور میںایک پیراپنے مرید کے یہاں آئے،اس نے ان کو باہر مردانہ مکان میںٹھہرادیا تو وہ خفا ہوگئے کہ ہم کو زنانہ مکان میں کیوں نہ ٹھہرایا؟ آج کل کے پیروں کے یہاں یہ آفت ہے کہ خود عورتوںکو پردہ نہ کرنے پرمجبور کرتے ہیں۔ صاحبو! یہ پیری مریدی ہے یا رہزنی اورڈاکہ ہے۔ پیرتوخداکا مقرب بنانے کے لیے ہوتاہے۔ مگر ان کی حرکتیں خدا سے دور کرنے والی ہیں۔ یہ پیرخود خدا سے دور ہیں، دوسرے کو کیامقرب بنائیں گے؟ بیبیو!خوب سمجھ لو کہ دین کے کاموں اوراحکامِ شرعیہ کے سوا باقی سب کاموں میں خاوند کا حق پیر سے زیادہ ہے۔یعنی خاوند اگرایک کام کاحکم کرے اور پیر اس کو اس لیے منع کرے کہ وہ شریعت کے خلاف ہے تو اس صورت میں خاوند کاحکم نہ مانا جاوے گا، بلکہ پیر کے حکم کو مانا جاوے گا، بلکہ یوں کہنا چاہیے کہ شریعت کے حکم کو مانا جاوے گا۔ اورشریعت اللہ ورسول ﷺ کے حکم کو کہتے ہیں، تویوں کہو کہ اللہ ورسول ﷺ کے سامنے خاوند کا حکم نہ مانا جاوے گا اور اس میں پیر والی عورت اوربے پیری سب برابر ہیں۔ اگر کوئی عورت بے پیری بھی ہو تب بھی اس کو وہی کرنا چاہیے جو اللہ ورسول ﷺ کاحکم ہو۔ خلاصہ یہ ہے کہ اللہ ورسول ﷺ کاحق تو بے شک خاوند کے حق سے زیادہ ہے، باقی اور کسی کاحق خاوند سے زیادہ نہیں ،مگر چوںکہ اللہ ورسول ﷺ کاحکم عوام کو خود نہیں معلوم ہوسکتا بلکہ عُلَمَا ومشائخ کے واسطہ سے معلوم ہوتاہے، تو مجازاً کہہ سکتے ہیں کہ احکامِ شرعیہ اور دین کی باتوں میں پیر کاحق خاوند سے زیادہ ہے ۔اوراگرخاوند کاحکم دِین کے خلاف نہ ہو تو اب اس کے مقابلہ میں کسی کے حکم کو بھی ترجیح نہ ہوگی، توخاوند کاحکم سب سے زیادہ ہوا، اس لیے میں نے کہہ دیا تھا کہ ان کے لیے بجائے ’’بیعت ‘‘کے پیر کی ’’بیت‘‘ کاپیر سب سے افضل ہے۔ اوریہ ’’بیت‘‘ کا پیر کیسا اچھا پیر ہے کہ دین کی درستی بھی کرتاہے اورکھانے پہننے کو بھی دیتا ہے۔ دین کا بھی متکفل ہے، دنیا کا بھی۔’’بیعت‘‘ کے پیر میں یہ بات کہاں؟ دنیا کا نفع تو ان سے کچھ ہے ہی نہیں، بلکہ ان کو اور گھر سے نذرانے دینے پڑتے ہیں اور دین کا نفع بھی اتنا نہیں ہوسکتا جتنا خاوند سے ہوسکتاہے۔کیوںکہ پیرصاحب سے اتنا ہی ہوسکتاہے کہ جب کبھی اُن سے پوچھا جاوے تو بتادیں گے یا کبھی اُن کے پاس جانا ہو تو کچھ اصلاح ہوجاوے۔ سو اس کی نوبت کہیں برسوں میں آتی ہے خصوص عورتوں کے لیے، اورخاوند تو ہر وقت پاس موجود ہے، وہ بات بات کی نگرانی کرسکتاہے۔ پس عورتوںکا یہ خیال غلط ہے کہ پیر کاحق خاوند سے زیادہ ہے، بلکہ میں تو یہ کہتاہوں کہ پیر سے ماں باپ کاحق بھی زیادہ ہے ،کیوںکہ انھوںنے تم کو بڑی محنت مشقت سے پالا ہے اور محض محبت سے پالا ہے، کسی عوض کی امیدپرنہیں پالا۔ اپنی