اصلاح النساء - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
آیا اور کہا کہ صاحب! کلکٹر کو آپ سے خاص بات کہنی ہے اور اسی وقت بلایا ہے۔ اور وقت بھی ایسا کہ بارش ہورہی ہے اور بجلی چمک رہی ہے۔ یہ صاحب وہی ہیں کہ چار قدم بھی پانی پینے کو نہیں جاسکتے تھے، مگر یہی وہ ہیں کہ باران کوٹ پہن کرسوار ہوکر چل دیے اور ایک میل پہنچے۔ اور جب وہاں سے آئے تو خوش بہ خوش فخر کرتے ہوئے آئے کہ ہم سے صاحب کلکٹر نے مشورہ لیا، اسی کا تذکرہ ہے، اسی کا چرچا ہے۔ان ہی کو پہلے چار قدم جانا مشکل تھا اور اب آٹھ فرلانگ چلے گئے ،آخر اس میں تفاوت کیا ہے؟ بس بات یہی ہے کہ چار قدم جانے کا تو ارادہ نہ تھا اور ایک میل جانے کا ارادہ ہوگیا۔ ارادہ نہ کرنے سے وہ مشکل ہوگیا اور ارادہ کرنے سے یہ آسان ہوگیا۔ کبھی سردی میں سفر کا ارادہ ہوتا ہے توحالت یہ ہوتی ہے کہ ہاتھ پاؤں ٹھٹھرے ہوئے ہیں ،گلے جاتے ہیں ،مگر سفر کررہے ہیں۔ بات یہ ہے کہ ارادہ نہیں کرتے دین کا،اس لیے دین مشکل معلوم ہوتاہے۔ بس چوںکہ ہم میں ارادہ نہیں۔ اس لیے نماز جیسی آسان چیز بھی مشکل ہوتی ہے۔ حاصل یہ کہ بچوں کی تعلیم کی ابتدا نماز سے کی جائے اور اس کو عادتِ ثانیہ بنایا جائے۔ جب بچہ دس برس کا ہوجائے اور نماز نہ پڑھے تو اس کو مارو پیٹو۔ غرض بچپن ہی میں نماز کا طریقہ تعلیم کردو ،جب سیانا ہوجائے لڑکی ہو یا لڑکا اس کو علم دین پڑھائیں۔قرآن شریف کسی حالت میں ترک نہ کرنا چاہیے : قرآن شریف بڑی چیز ہے کسی حالت میں ترک نہ کرنا چاہیے۔ یہ خیال نہ کریں کہ وقت ضائع ہوگا۔ اگر قرآن شریف سارا نہ ہو آدھا ہی ہو،یہ بھی نہ ہو ایک ہی منزل پڑھا دی جائے اخیر کی طرف سے۔ اس میں چھوٹی چھوٹی سورتیں نماز میں کام آئیں گی۔ اور قرآن شریف کی یہ بھی برکت ہے کہ قرآن کے حافظ کا دماغ ایسامناسب ہوجاتاہے دوسرے علوم کے لیے کہ دوسروں کا نہیں ہوتا۔ یہ تجربہ ہے رات دن کا۔ صاحبو! بھلا ایک منزل پڑھانے میں کیا وقت صرف ہوتاہے۔قرآن شریف نہ پڑھانے کابہانہ : آج کل قرآن شریف کے پڑھانے میں ایک اور بہانہ کیا جاتاہے کہ اس طرح پڑھانے سے یعنی بے معنیٰ طوطے کی طرح پڑھانے سے کیا فائدہ؟ میں کہتاہوں کہ اگر اسی طرح پڑھانے سے کسی بڑے عہدہ کا وعدہ ہوجائے تو انعام کی توقع کے بعد