اصلاح النساء - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
بلکہ قرآن میں جن لفظوں سے اس مضمون کو بیان فرمایا ہے اس میں رجال کی بھی تخصیص نہیں، بلکہ{یَآاَیُّہَا الَّذِیْنَ آمَنُوْا} میں تغلیبا عورتیں بھی داخل ہیں، جیساکہ قرآن میں تمام جگہ یہی طرز ہے کہ عورتوں کو مستقلًّا خطاب نہیں کیا جاتا ،بلکہ مردوں کے ساتھ تبعاً ان کو بھی خطاب ہوتاہے۔تو یہاں بھی اس قاعدہ کے موافق یہ خطاب مردوں اور عورتوں سب کو شامل ہے۔ تو عورتوں کے لیے بھی یہ بات ضروری ہوئی کہ وہ اپنے خاوند اور اولاد کو جہنم کی آگ سے بچاویں اور ان کو خلافِ شرع اُمور سے روکنے میں کوشش کریں۔ قرآن میں تو یہ مضمون عورتوں کے متعلق اجمالاً ہے اور حدیث میں اجمالاً بھی ہے اور تفصیلاً بھی۔مردوں اور عورتوں کے متعلق کچھ حقوق : بہرحال خواہ اجمالاً ہو خواہ تفصیلاًقرآن وحدیث دونوں بتلارہے ہیں کہ مردوں اور عورتوں کے متعلق کچھ حقوق ہیں جن کے متعلق ان سے باز پُرس ہوگی۔ اب دیکھنے کی بات یہ ہے کہ ہم اپنی حالت میںغور کریں کہ ہم لوگ ان احکام کے ساتھ کیا برتاؤ کررہے ہیں؟ آیا ان کا امتثال کرتے ہیںیا نہیں؟ تو غور کرنے سے معلوم ہوتاہے کہ نہ تو مرد اُن حقوق کو ادا کرتے ہیںجو اُن کے ذمہ ہیں اور نہ عورتیں۔ اور اسی وجہ سے میں نے اس مضمون کو اختیار کیا ہے کہ عورتیں بالخصوص اور مرد بھی متنبہ ہوں کہ ان کے ذمہ کیا کیاحقوق ہیں، اور ان کے ادا کرنے کی طرف متوجہ ہوں۔حقوق کاعلم : اب یہ سمجھیے کہ وہ حقوق کیاہیں؟ کیوں کہ اپنی کوتاہی کا علم بھی اسی سے ہوگا۔ اور اب تک کوتاہی کاعلم نہ ہونا بھی اسی وجہ سے ہے کہ ہم ان حقوق سے واقف نہیں۔ مردوں نے تو اپنے ذمہ عورتوں کے یہ حقوق سمجھ رکھے ہیں کہ کھانے کو دے دیا، کپڑا دے دیا، زیور دے دیا، گھر دے دیا اور کبھی بیمار ہوئیں تو علاج کردیا، کبھی کوئی فرمایش کی تو اُ س کو پورا کردیا۔ اور عورتیں اپنے ذمہ مردوںکے یہ حقوق سمجھتی ہیں کہ کھانا پکاکے دے دیا، رات کو بستر کردیا اور دھوبن کو مردوں کے کپڑے شمار کرکے دے دیے اور جب لائی تو شمار کرکے لے لیے اور حفاظت سے بکس میں بند کرکے رکھ دیے۔