اصلاح النساء - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ملا۔ کم بخت تو تم ہو کہ تم کوایسی عورت ملی۔دوسری حکایت : اسی طرح کتابوں میں ایک مردوعورت کی حکایت لکھی ہے کہ مرد تو نہایت حسین تھا اور عورت نہایت بدصورت، اور اس کے ساتھ وہ بدمزاج بھی تھی۔ آج کل ایسا ہوتو مرد ایک ہی دن میں طلاق دے کر الگ ہوجائے۔ مگر وہ اللہ کا بندہ اس کی سب باتوں پر صبرکرتا تھا۔ کسی نے اس سے کہا کہ تم اس بیوی کو طلاق کیوں نہیں دے دیتے؟کہا: نہیں، میں طلاق کیوں کردے دوں؟بات یہ ہے کہ مجھ سے کوئی گناہ ہوگیا تھا،خدا نے اس کی سزا میں مجھے ایسی بیوی دے دی اور اس سے کوئی نیک کام ہوگیاہوگا اس کے صِلہ میں خدا نے اس کو مجھ جیسا حسین مرد دیا، تومیں اس کا ثواب ہوں اور وہ میرا عذاب ہے ،پھر طلاق کی کیاوجہ؟ توبزرگوںنے اپنے دلوں کو یوں سمجھالیا ہے اور کبھی عورتوں کی بدعنوانیوں سے ان کو اپنے سے الگ نہیں کیا اور ہمیشہ تحمل فرماتے رہے۔ تو اگر بیوی کی واقعی خطا بھی ہو جب بھی اس سے در گذر کرنا چاہیے۔ اس تحمل سے دین کابڑا بھاری نفع ہوتاہے اور بہت اجر ملتاہے۔ بعضے مرد اس طرح عورتوں کاحق ضایع کرتے ہیں کہ بے حمیت بن کر اپنے آپ کو راحت دیتے ہیں۔ عمدہ کھاتے اور پہنتے ہیں اور بیوی بچوں کو تکلیف میں رکھتے ہیں۔ ان کے بارے میں شیخ سعدی ؒ فرماتے ہیں : ببیں آن بے حمیت را ہرگز نخواہد دید روئے نیک بختی تن آسانی گزیند خویشتن را زن وفرزند بگذارد بسختی یہ بہت ہی بے غیرتی کی بات ہے کہ مرد تو خو دبنا ٹھنا رہے اور بیوی کو بھنگنوں کی طرح رکھیکہ نہ اس کے کپڑے کاخیال ہے ،نہ کھانے کا۔ حالانکہ زینت وآرایش کی مستحق زیادہ ترعورت ہے۔ مردوں کو زینت زیبا نہیں ہے۔ بعضے مرد ایسی گندی طبیعت کے ہوتے ہیں کہ فاحشہ عورتوںمیں آوارہ پھرتے ہیں اوران کے گھروں میں حور کی مانند بیویاں موجود ہوتی ہیں، مگر وہ بے کار پڑی رہتی ہیں ان کی طرف رُخ بھی نہیں کیا جاتا۔ اور ہندوستان کی عورتیں صابر وشاکر ہیں کہ وہ سوائے رونے دھونے کے اور کچھ نہیں کرتیں۔ کسی سے اپنے مردکا بھید بھی نہیں کھولتیں۔