اصلاح النساء - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
وصول ہوتاہے ،نہ لڑکی کو۔ یہ وہ کوتاہیاں ہیں جو عورتیں دنیوی حقوق میں کرتی ہیں ۔ مگر یہ ظاہر میں دنیا ہے اور واقع میں سب دین ہے۔ کیوں کہ شریعت نے مرد کے مال کی حفاظت اور اس کی تعظیم وخدمت عورتوں کے ذمہ لازم سمجھی ہے، اگر وہ اس میں کوتاہی کریں گی تو ان سے باز پرس ہوگی۔عورتیں مرد کو دِین دار بناسکتی ہیں : ایک کوتاہی دینی حقوق میں کرتی ہیں کہ مرد کو جہنم کی آگ سے بچانے کا اہتمام نہیں کرتیں۔ یعنی اس کی کچھ پرواہ نہیں کرتیں کہ مرد ہمارے واسطے حلال وحرام میں مبتلا ہے اور کمانے میں رشوت وغیرہ سے باک نہیں کرتا، تو اس کو سمجھائیں کہ تم حرام آمدنی مت لیا کرو، ہم حلال ہی میں اپنا گذر کرلیں گے۔علی ہذا اگرمرد نماز نہ پڑھتا ہو تو اس کو مطلق نصیحت نہیں کرتیں، حالانکہ اپنی غرض کے لیے اس سے سب کچھ کرالیتی ہیں۔ اگرعورت مرد کو دِین دار بنانا چاہے تو اس کو کچھ مشکل نہیں، مگر اس کے لیے ضرورت اس کی ہے کہ پہلے تم دِین دار بنو، نماز اور روزہ کی پابندی کرو، پھر مرد کو نصیحت کرو توان شاء اللہ اثر ہوگا۔عورتوں کو اعتدال سے کام لینا چاہیے : مگر بعضے عورتیں دین داری پر آتی ہیں تو یہ طریقہ اختیار کرلیتی ہیں کہ تسبیح اور مُصلّٰی لے کر بیٹھ گئیں اور گھر کو ماماؤں پرڈال دیا۔ یہ طریقہ بھی اچھا نہیں۔ کیوں کہ گھر کی نگہبانی اور خاوند کے مال کی حفاظت عورت کے ذمہ فرض ہے، جس میںاس صورت سے بہت خلل واقع ہوتاہے۔ اور جب فرض میں خلل آگیا تو یہ نفلیں اور تسبیحیں کیا نفع دیں گی؟ اس لیے دین داری میں اتنا غلو بھی نہ کرو کہ گھر کی خبر ہی نہ لو۔ نماز، روزہ اس طرح کرو کہ اس کے ساتھ گھر کا بھی پورا حق ادا کرو اور تمہارے واسطے یہ بھی دین ہی ہے کہ تم کو گھر کے کام کاج میں بھی ثواب ملتاہے( اگر اس نیت سے کرو کہ میں حق تعالیٰ کے حکم کا امتثال کرتی ہوں، کیوں کہ حق تعالیٰ نے گھر کی حفاظت اور خبر گیری میرے ذمہ کی ہے) ۔ہاں! گھر کے کاموں میں ایسی منہمک نہ ہو کہ دین کو چھوڑدو۔ بس اعتدال سے کام لو کہ دین کے ضروری کام بھی ادا ہوتے رہیں اور گھر کاکام بھی نگاہ کے سامنے نکلتارہے۔ یہ سخت بے تمیزی ہے کہ تسبیح اور نفلوں میں مشغول ہوکر گھر کے کام کوبالکل چھوڑدیاجائے۔ اور اللہ اللہ تو گھر کے کام کرتے ہوئے