اصلاح النساء - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
بدلا۔ لوگ اس میں احتیاط نہیں کرتے اوریوں سمجھتے ہیں کہ یہ تو عورتیں ہیں، ان سے کیا احتیاط؟ اس لیے بے تکلف میموں سے علاج کراتے ہیں، حالانکہ میمیں مردوں سے زیادہ قابلِ احتیاط ہیں، کیوںکہ مردوں سے تو مردوں کو سابقہ پڑتاہے اور مردوں میں تاثرکا مادہ کم ہے، وہ ان کی باتوں سے متاثر بہت کم ہوتے ہیں۔ اور میموں سے عورتوں کو سابقہ پڑتاہے اور ان میں تاثر کا مادہ زیادہ ہے، یہ ہر نئی چیز سے بہت جلد متاثر ہوتی ہیں۔ پھر میموں کی طرز تقریر میں ایک خاص بات ہوتی ہے جوکہ ہندوستانی عورتوں میںنہیںہوتی، اس لیے وہ میموں کی باتوں سے بہت جلد متاثرہوجاتی ہیں۔ چناںچہ ایک دین دار عورت نے اس حقیقت کو خوب سمجھا۔ اس کی آنکھ میں کچھ نقصان تھا۔ ڈاکٹر کو آنکھ دکھانے سے وہ انکار کرتی تھی اور یہ کہتی تھی کہ آنکھ ہی کی تو شرم ہے ،جب غیر مرد کے سامنے آنکھ ہوگئی پھر پردہ کا ہے کا رہا۔ پھر اس نے ایک میم کو اپنی آنکھ دکھائی۔ اس نے دیکھ کر کہا کہ میں اس علاج میں ماہر نہیں ہوں ،تم کو ڈاکٹر صاحب کو آنکھ دکھانا چاہیے۔ اس نے ڈاکٹر کو دکھانے سے انکا رکردیا، اس پر میم نے ایسی تقریر کی کہ ان کی رائے فورا بدل گئی اور ڈاکٹر کو دکھانے کے لیے تیار ہوگئیں۔ پھر ان کو تنبّہ ہوا اور عہد کیا کہ اب ساری عمر بھی ان میموںکامنہ نہیں دیکھوں گی کہ اس ساحرہ نے تو میری عمر بھر کی غیرت وحیا کو ایک منٹ میں اپنی تقریر سے مغلوب کردیا، کہ اس وقت مجھے ڈاکٹر کے سامنے آنے سے بھی غیرت مانع نہ ہوئی تھی۔ ان کا کیا اعتبار؟ یہ ظالم تو اپنی تقریر سے کسی کادین بھی بدل دیں تعجب نہیں۔بددین عورتوں سے احتیاط : صاحبو! اس بات کو معمولی نہ سمجھو ،اس کی بہت احتیاط ضروری ہے۔ خصوصاً یہ جو مشن کی میمیں ہیں ان سے تو بہت ہی احتیاط لازم ہے۔ یہ اپنے مذہب کی تبلیغ بڑی باریکی سے کردیتی ہیں کہ سننے والے کو پتا بھی نہیں چلتا، مگر اس کا اثر یہ ہوتاہے کہ مخاطب کے ذہن میں ان کے مذہب سے نفرت نہیں رہتی۔ اور بعض دفعہ تو علاج کے ساتھ ساتھ وہ مذہبی گفتگو بھی صاف صاف کرتی رہتی ہیں۔ میں نے بہت واقعات ایسے سنے ہیں کہ بعض عورتوں نے میموںکا علاج شروع کیا پھر ان پر ایسا اثر پڑا کہ کم بختوں نے دین بدل دیا۔ بعض نے دین نہیں بدلاتو پردہ کرنا چھوڑدیا اور بعض نے لباس اور زیور وغیرہ میں ان کا طرز اختیار کرلیا ہے۔ یہ تو سب سے ادنیٰ اثر ہے اور اب روز بروز اس کی زیادتی ہے۔ علاج کرانے کا کافر عورت سے مضایقہ نہیں ،مگر اس میں چند باتوں کاخیال رکھیں: ۱۔ ان سے بجز علاج معالجہ کے اور کوئی بات نہ کریں۔ ۲۔ ضرورت کے سوا زیادہ میل جول نہ بڑھاویں، ان سے بہناپا نہ کریں۔ آج کل تو غضب یہ ہے کہ جس گھر میں ایک دفعہ