اصلاح النساء - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
مقصود علم سے عمل ہے : اور چوںکہ ایمان نام ہے علوم خاصہ کا اور علم مقدم ہوتاہے عمل پر، اس لیے اس کا مقتضیٰ یہ تھا کہ المؤمنات کو مقدم لایا جاتاالمحصنات پر، مگر الحصنات کو مقدم لانے میں اشارہ اس طرف ہے کہ علم مطلقاً فی نفسہٖ مقصود نہیں بلکہ اس کا زیادہ حصہ ذریعہ ہے عمل کا اور مقصود علم سے عمل ہی ہے۔ پس چوںکہ اس اعتبار خاص سے عمل مقدم ہے علم پر،اس لیے المحصنات کو پہلے لائے اور المؤمنات کو بعد میں۔ یہاں یہ نکتہ ہے مقد م لانے میں ۔اور اعتبارِ خاص سے میں نے اس لیے کہا کہ دوسرے اعتبار سے علم مقد م ہے عمل پر، وہ یہ کہ بدوں علم کے عمل نہیں ہوسکتا۔ مگر ہیں دونوں ضروری، علم بھی عمل بھی۔ یہ نہیں کہ جو شخص عمل نہ کرتاہو وہ علم بھی حاصل نہ کرے، جیسا بہت لوگ سمجھتے ہیں کہ جب عمل ہی نہیں ہوسکتا تو احکام جاننے سے، وعظ سننے سے کیا فائدہ؟ بات یہ ہے کہ جب دونوں فرض ہیں توجس نے علم حاصل کیا گو عمل نہ کیا تو وہ ایک ہی جرم کا مجرم ہوا، کیوںکہ اس نے ایک ہی ضروری چیز کو چھوڑا ۔اور جس نے علم بھی حاصل نہ کیا وہ دوجرم کا مجرم ہوا ،کیوںکہ اس نے دو ضروری چیز وںکو ترک کیا۔ اور اس کا یہ عذر مقبول نہ ہوگا کہ علم اس لیے حاصل نہیں کرتا کہ علم سے پھر عمل کرنا پڑے گا کیوںکہ عمل تو پھر بھی فرض رہے گا۔ایک حکایت : اس جاہلانہ عقیدہ پر ایک حکایت یاد آئی۔ ایک شخص نے مسئلہ سنا تھا کہ چاند دیکھ کر روزہ فرض ہوجاتاہے۔ آپ گھر کے اندر گھس کر بیٹھ رہے۔ کواڑ بند کرلیے کہ نہ چاند دیکھوں گا، نہ روزہ فرض ہوگا۔ کئی روز وہیں گزر گئے۔ وہاں ہی کھانا، وہاں ہی ہگنا، بی بی پائخانہ اٹھاتے اٹھاتے تنگ ہوگئی۔ بس ہاتھ پکڑ کرنکال باہر کیا۔ جنگل میں آپ پہنچے، قضائے حاجت کی ضرورت ہوئی، تالاب کے کنارہ پرپہنچے، سر جھکائے ہوئے تھے کہ کہیں چاند پر نظر نہ پڑجائے، بے چارہ اتنا جانتانہ تھا کہ پانی کے اندر عکس ہوتا ہے۔ تالاب کے کنارے بیٹھے تو پانی میں چاند نظر پڑا اور روزہ فرض ہوگیا۔ آپ کہتے :بھلے ہیں ،ہم تو تجھے دیکھتے نہیں، تو زبردستی آنکھوں میں گھسا جاتاہے۔ پس جیسے اس نے سمجھا تھا کہ جو چاند نہ دیکھے روزہ فرض نہیں ہوتا، ایسے ہی بعضے لوگ سمجھتے ہیں کہ اگر علم حاصل نہ کریں گے تو عمل ہی فرض نہ ہوگا۔ سو یاد رکھیے کہ فرض دونوں چیزیں ہیں: علم بھی، عمل بھی۔ اور اس اعتبار سے علم کا حاصل