اصلاح النساء - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
یعنی جو کوئی نیک عمل کرے گا، خواہ وہ کوئی مرد ہو یا عورت بشرطیکہ وہ کوئی مومن ہو، تو ہم اس کو حیاتِ طیبہ نصیب کریں گے اور اس کو جزا دیں گے اچھے عمل کی۔ آپ کو معلوم ہوگا کہ اصول کا قاعدہ ہے کہ جن آیات میں کوئی تصریح عورت یا مرد کی نہیں ہوتی، ان کا مضمون مردوں اور عورتوں سب کو عام ہوتاہے، اِس بناپر اس تصریح کی کوئی ضرورت نہیں تھی کہ کوئی عمل کرنے والا مرد ہو یا عورت،پھر ان آیتوں میں لفظ {مِّنْ ذَکَرٍ اَوْ اُنْثٰی}کے لانے کا کیا سبب ہے؟ اس کا پتا شانِ نزول سے چلتاہے۔شانِ نزول شانِ نزول حسبِ روایت ترمذی یہ ہے کہ حضرت اُمِّ سَلَمہ ؓ نے ایک دفعہ بطورِ حسرت کے رسول اللہ ﷺ سے عرض کیا کہ قرآن شریف میں عورتوں کا ذکر کہیں نہیں آتا۔ ان کی خاطر سے حق تعالیٰ نے بعض آیات میں صراحۃً عورتوںکا ذکر فرمادیا، تاکہ یہ حسرت نہ رہے کہ اللہ تعالیٰ ہم کو یاد نہیں فرماتے۔حق تعالیٰ کو عورتوں کی رعایت کس قدر ملحوظ ہے؟ دیکھو!عورتوں کی خاطر اللہ میاں کو کس قدر منظور ہے کہ باوجود ضرورت نہ ہونے کے تصریح کے ساتھ عورتوں کاذکر بھی کردیا۔ اس کی قدر ہم کو اس وجہ سے نہیں کہ جب سے ہوش سنبھالا، قرآن سنا تو اس میں بہت جگہ ایسے الفاظ سنے جو عورتوںکی شان میں ہیں۔ بس سنتے سُنتے مساوات ہوگئی۔ اب جب ایسی آیتیں پڑھتے ہیں تو کوئی نئی بات معلوم نہیں ہوتی ۔اس کی قدر ان عورتوں کے دل سے پوچھو جن کو یہ حسرت ہوچکی تھی کہ اللہ تعالیٰ ہمارا ذکر نہیں فرماتے، پھر ان کی حسرت کو حق تعالیٰ نے پورا کیا۔ یہ بے چاری قرآن میں ہر جگہ مردوں ہی کاذکرپاتی تھیں اس سے ان کا دل مرجاتاہوگا۔ اور یہ خیال ہوتا ہوگا کہ کیا ہم عورتیں حق تعالیٰ کے نزدیک کسی شمار میں بھی نہیں جو کہیں ہمارا ذکر نہیں فرماتے۔ اب سوچیے کہ جس وقت ان کی تمنا کے موافق قرآن میں الفاظ اُترے ہوں گے تو ان کا کیاحال ہوا ہوگا؟ اس کا لطف دوسرا کوئی کب سمجھ سکتاہے؟