اصلاح النساء - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
عورت کوحتی المقدور تنگ نہ کیاجائے شریعت کی تعلیم یہ ہے کہ جہاں تک ممکن ہو عورت کو راحت دو، اس کو پریشان اور تنگ مت کرو۔ نان ونفقہ فراغت کے ساتھ دو۔ اس کی دل جوئی کرو۔ اس کی بہت سی ایذاؤں پر صبر کرو اورحق تعالیٰ کے اس وعدہ پر نظر رکھو: {فَاِنْ کَرِہْتُمُوْہُنَّ فَعَسٰٓی اَنْ تَکْرَہُوْا شَیْئًا وَّ یَجْعَلَ اللّٰہُ فِیْہِ خَیْرًا کَثِیْرًا0}(النساء:۱۹)مسلمانوں کو بیبیوں کے ساتھ حضورﷺ کے طرزِ عمل اور معاشرت کے موافق عمل کرنا چاہیے، مَتانت وغیرہ کو بالائے طاق رکھنا چاہیے۔ متانت وہی ہے جو حضور ﷺ کے اَعمال واَفعال میں ہے خوب سمجھ لو۔بیان یہ ہورہا تھا کہ قرآن میں عورتوں اور مَردوں کے متعلق آیتیںمختلف مضامین کی آئی ہیں، ایک وہ آیت ہے جس کا بیان ہورہاہے، جس سے مردوں عورتوںکی تساوی معلوم ہوتی ہے۔ مسئلۂ تساوی میں بظاہر نصوص میں تعارض ہے: بعض آیتوں سے اس کے خلاف ثابت ہوتاہے، مثلا: { وَلِلرِّجَالِ عَلَیْہِنَّ دَرَجَۃٌ} (البقرۃ:۲۲۸)کہ مردوں کا درجہ عورتوں سے زیادہ ہے، اس کے آگے ہے:{وَاللّٰہُ عَزِیْزٌ حَکِیْمٌ}(البقرۃ:۲۲۸) یہ جملہ تعلیلیہ ہے، جس کا حاصل یہ ہوا کہ اس فضیلت میں تعجب کی کوئی بات نہیں ،کیوںکہ یہ اللہ کی دی ہوئی ہے جو غالب ہیںاِن کے حکم کو کوئی روکنے والا نہیں اور یہ حکم نِرا حاکمانہ بھی نہیں۔کیوں کہ وہ حکیم بھی ہیں، انھوں نے جوکچھ بھی حکم دیا ہے حکمت سے خالی نہیں ہوسکتا ،لہٰذا کچھ چوں وچراں کی گنجایش نہیں۔ ایک آیت اور یاد آئی ،وہ یہ ہے: {وَلاَتَتَمَنَّوْا مَا فَضَّلَ اللّٰہُ بِہٖ بَعْضَکُمْ عَلٰی بَعْضٍ لِلرِّجَالِ نَصِیْبٌ مِّمَّا اکْتَسَبُوْا وَ لِلنِّسَآئِ نَصِیْبٌ}(النساء:۳۲) جس کا شانِ نزول یہ ہے کہ ایک دفعہ حضرت اُمِّ سلمہ ؓ نے حسرت کے ساتھ تمنا کی کہ کاش! ہم بھی مرد ہوتے تو مردوں کی طرح جہاد کرتے، اس پر یہ آیت اُتری۔ حق تعالیٰ نے ایسی تمنا کرنے سے منع فرمایا ہے اور ممانعت کا عنوان یہ ہے کہ ہم نے جو تم میں سے بعض کو بعض پر فضیلت دی ہے، اس کی تمنا ایک دوسرے کو نہ کرنی چاہیے۔ اس سے صاف معلوم ہوتاہے کہ مَردوں کو عورتوں پر فضیلت ہے اور اسی لیے حضرت اُمّ سلمہ ؓ نے مرد ہونے کی تمنا کی تھی۔ آگے اس آیت میں ہے: {لِلرِّجَالِ نَصِیْبٌ مِّمَّا اکْتَسَبُوْا وَلِلنِّسَآئِ نَصِیْبٌمِمَّا اکْتَسَبْنَ} (النساء:۳۲) یعنی مَردوں کو اُن کے عمل کی جزا ملے گی اور عورتوں کواُن کے عمل کی۔ اس جُملہ میں غور کرنے سے معلوم ہوتاہے کہ