اصلاح النساء - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ایسا ہونا چاہیے ،کوئی کہتاہے :خود داری کی تعلیم ہونا چاہیے۔ تم کیا جانو؟ جو لوگ اس کے اہل ہیں ،جن کے ہاتھ میں مدرسہ ہے وہ اس کے نشیب وفراز کو سمجھ سکتے ہیں یا آپ؟ بس جب آپ نے ان کے ہاتھ میں مدرسہ دے دیا ہے تو ان کی رائے میں دخل نہ دیجئے۔ ہاں اگر ان میں نااہلیت ثابت ہوجائے تو ان کومعزول کرکے کسی دوسرے اہل کے ہاتھ میں مدرسہ دے دیجئے اور اس دوسرے کے بارہ میں بھی میںیہی کہوں گا کہ اس کی رائے میں دخل مت دینا۔ یہ بڑی غلطی ہے کہ ایک شخص کو کسی کام کا اہل مان کرپھر اس کی رائے کو نہ مانا جائے اور اس کے مقابلہ میں رائے زنی کی جائے۔ غرض جو آدمی جس کام کاہو اس کوکام کرنے دو۔میرے یہاں تشدد بھی ہوتاہے میرے یہاں بعض وقت کسی پر تشدد بھی کیاجاتاہے، جس پر بعض دفعہ دوسروں کو رحم آتاہے۔ لیکن میرے یہاں(میں دعوے سے نہیں کہتا)بفضلہ تعالیٰ جس کے ساتھ جوبرتاؤ کیا گیا،اخیر میں اکثر وہ اسی کا اہل ثابت ہوا۔ یہ کچھ میرا کمال نہیںبلکہ خدا تعالیٰ کی تائید ہے۔خلاصہ یہ کہ مخاطب کی رعایت کرنا عموماً نہایت ضروری ہے اورخصوصاً اہل تربیت کے لیے تو بہت ہی لازم ہے۔ اور یہ طریقہ مفید نہیں کہ جب بیان ہو تو ترہیب ہی کاہو۔ جیسا آج کل واعظوں کی عادت ہے۔اگر عورتوں کوہمیشہ دوزخی دوزخی کہاجائے گا تو دوخرابیاں ہوں گی: یا تو وہ نماز روزہ بالکل ہی چھوڑدیں گی، یاکریں گی مگر دل بجھا ہوا رہے گا، رحمت سے مایوسی ہوجائے گی اور آپ نے سناہوگا کہ خدا تعالیٰ کی رحمت سے مایوسی کفر ہے۔ یہ عجیب بات ہے کہ واعظ صاحب ممبرپر تو بیٹھتے ہیں تقوی سکھلانے کو اور طرز بیان ایسا ہے جس نے ایک مومن کوکافریا قریب بکفر بنادیا یا اس کا دل شکستہ کردیا، حتی کہ وہ بے چاری اپنے آپ کوخدا کی رحمت سے مایوس سمجھنے لگی۔ میں نہیں سمجھتا کہ آخر عورتوںکو بات بات پر دوزخی کیوں کہاجاتاہے؟ کیا وہ نماز نہیںپڑھتیں؟ کیا وہ روزہ نہیں رکھتیں؟روزہ رکھنے میں تو وہ مردوں سے بھی آگے ہیں۔ غرض جس طرح مرد عمل کرتے ہیں اسی طرح عورتیں بھی کرتی ہیں۔ اگر ان کے اعمال کو بے کار کہاجاتاہے توکیامردوں کے سب اعمال باکارہیں۔ سچ بات یہ ہے کہ حقیقت پراگرنظرکی جائے تو عمل تو سب ہی کے بے کار ہیں، حق تعالیٰ کی شان کے موافق کوئی بھی عمل نہیں کرسکتا۔پھر کسی فریق کوکیاحق ہے کہ اپنے عمل کو باکار سمجھے اور دوسرے کے اعمال کوبے کار۔ اگر ایک فریق کوحق تعالیٰ کی رحمت سے ایسے بے کار اعمال کے قبول ہوجانے کی امید ہوسکتی ہے تو دوسرے فریق کو کیوں نہیں ہوسکتی؟ اول تو نجات کااصلی مدار رحمت پرہے، مگر عمل کوجتنا دخل ہے عورتیں بھی اس سے محروم نہیں، عورتیں بھی عمل کرسکتی ہیں