اصلاح النساء - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
جوڑے جوتا کے ہوں، مگر پوچھنے پر یہی کہیں گی کہ کیا ہے دو لیتھڑے۔ اور برتن کیسے ہی عمدہ اور کثرت سے ہوں، مگر یوں ہی کہیں گی کہ کیا ہیںچار ٹھیکرے۔ ایک عورت خود کہتی تھی کہ ہمارا حال تو دوزخ کاسا ہے کہ اس کو کہاجاوے گا: ہَلِ امْتَلَأْتِ؟ (کیا تو بھر گئی ؟)وہ جواب میں کہے گی: ہَلْ مِنْ مَّزِیْدٍ؟(کہ کچھ اور بھی ہے)۔ ایک مرض ان میں اور بھی ہے جوکفران ہی کا شعبہ ہے کہ کوئی چیز خواہ وہ کار آمد ہو یا نکمی ہو پسند آنا چاہیے، بے سوچے سمجھے اس کوخرید لیتی ہیں اور کہتی ہیں: گھر میں ہوئی چیز کام آہی جاتی ہے۔ اور یہ شعبہ کفران کا اس لیے ہے کہ اضاعت مال شوہر کا ہے۔ خود اپنے مال کی اضاعت بھی کفران ہے ، جیسا ارشاد ہے: { اِنَّ الْمُبَذِّرِیْنَ کَانُوْآ اِخْوَانَ الشَّیٰطِیْنِط وَ کَانَ الشَّیْطٰنُ لِرَبِّہٖ کَفُوْرًاO}(الإسراء:۲۷) بے شک بے موقع اڑانے والے شیطانوں کے بھائی بند ہیں، اور شیطان اپنے پروردگار کا بڑا ناشکر ہے۔ اورجب مال بھی دوسرے کا ہو تو کفرانِ حق کے ساتھ کفرانِ شوہر بھی ہے۔ مؤمن کا قلب تو زیادہ بکھیڑے سے گھبرا نا چاہیے، گو کہ اسراف بھی نہ ہو، اور بے ضرورت کوئی شی خریدنا تو صریح اسراف میں داخل ہے۔ حدیث میںہے: نَہٰی رَسُوْلُ اللّٰہِ ﷺ عَنْ إِضَاعَۃِ الْمَالِ۔ یعنی منع فرمایا حضورﷺ نے مال کے ضایع کرنے سے۔ آج کل گھروں میں اورخصوصاً بڑے گھروں میں نہایت اسراف ہوتاہے، برتن ایسے خریدے جاتے ہیں جو قیمت میں تو بہت زیادہ، مضبوط خاک بھی نہیں، ذرا ٹھیس لگ جاوے چار ٹکڑے، اور پھر حاجت سے بھی زائد۔ بعض گھروں میں اس کثرت سے شیشہ وچینی وغیرہ کے برتن ہوتے ہیں کہ عمر بھر بھی اُن کے استعمال کی نوبت نہیں آتی۔ علیٰ ہذا کپڑوں میں بھی بہت اسراف ہے۔ ؎ ؍ (۱۰روپے)گز کا اور ؎ ؍ (۱۵روپے) گز کا کپڑا بہت باریک ہوکہ علاوہ ممنوع ہونے کے کسی کام کا نہیں، پہنتی ہیں۔ اگر کہیں سے نکل گیا تو کسی کام کا نہیں۔ اورموٹا کپڑا اگر پرانا ہوجاتاہے کسی غریب ہی کے کام آجاتاہے۔ یہ تمام مصیبت اس کی ہے کہ عورتیں اس کی کوشش کرتی ہیں کہ میرا جوڑا ایسا ہوکہ کسی کے پاس نہ ہو۔ اپنی حیثیت کو نہیں دیکھتیں، ظروف ولباس، مکان ہر شی میں شانِ نمود، تفاخر، ریا کوٹ کوٹ کر بھرے ہیں۔ یہ حال تو روزہ مرہ کے برتاؤ کا ہے اور اگر کہیں کوئی تقریب پیش آجائے تو کیا ٹھکانا ہے۔ تمام رسوم پوری کی جاویں گی جن میں سراسر نمودہی نمود ہے۔ بعض عورتیں فخر کرتی ہیں کہ ہم نے رسوم سب چھوڑدیں۔ مگر رسمیں دو قسم کی ہیں: ایک تو شرک وبدعت کی رسمیں۔