اصلاح النساء - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
مکلف ہے ازالۂ نقصان اختیاری کا جو اس کی قدرت میں داخل ہے۔ اور کمالِ غیر اختیاری کی تحصیل اور نقصانِ غیر اختیاری سے اجتناب کا انسان مکلف نہیں۔ لَا یُکَلِّفُ اللّٰہُ نَفْسًا إِلاَّ وُسْعَہَا۔اللہ تعالیٰ کسی شخص کو اس کی وسعت سے زیادہ تکلیف نہیں دیتے)۔لیکن یہ ضرور ہے کہ کمال غیر اختیاری کے حاصل نہ ہونے سے عورتوں کو گناہ نہ ہوگا، لیکن گناہ نہ ہونے سے اس کا مُوجِبِ نقصان نہ ہونا لازم نہیں ۔ بہت سی چیزیں ایسی ہیں جن کے نہ ہونے سے گناہ نہیں ہوتا، لیکن نقصان ضرور ہے (مثلاً ایک آدمی میں طبعا بزدلی اور خوف بہت زیادہ ہے جس کی وجہ سے وہ جہاد نہیں کرسکتا، اس صورت میں اس کو گناہ تو نہیں ہوگا، لیکن یہ نقصان ضرور ہے اور مجاہدین کے برابر وہ شخص نہیں ہوسکتا)۔ پس قرآن میں جو عورتوں کو کامل کہاگیا ہے اس کا مطلب یہ ہے کہ کمالِ مُکتسَب کادرجہ ان کو حاصل ہوسکتا ہے ۔اور حدیث میں جو ان کو ناقصات الدین کہاگیا ہے اس میں نقصانِ غیر اختیاری کو بیان کیا گیا ہے۔ اور کمالِ مُکتسَب ونقصانِ غیر اختیاری کے جمع ہونے میں کوئی اشکال نہیں۔ اب یہ سوال رہا کہ دوسری حدیث میںجو منع فرمایاگیا ہے کہ مردوں میں تو بہت لوگ کامل ہوئے اور عورتوں میں بجز مریم علیہا السلام وحضرت آسیہ ؓ کے اور کوئی کامل نہیں ہوا۔ اس سے متبادر یہ ہوتاہے کہ ان دونوں میں کمال کا وہی درجہ تھا جو مردوں میں تھا(کیوںکہ جس کمال کو مردوں کے لیے ثابت کرکے عورتوں سے اس کی نفی کی گئی ہے، حدیث میں صیغۂ استثناکے ساتھ اسی کمال کو ان دونوں کے لیے ثابت کیا گیا ہے۔ اگر یہ مطلب نہ ہو تو ان کے استثنا کرنے کے کچھ معنی نہ ہوں گے)، اور جب یہ مطلب ہوا کہ ان دونوں کو کامل مردوں کے برابر کمال حاصل تھا تو پھر یہ سوال پیدا ہوتاہے کہ کیا ان میں نقصانِ عقل ونقصانِ دین کا وہ سببِ غیر اختیاری موجود نہ تھا جو دوسری عورتوں میں موجود ہے؟ اس کا ایک جواب تو یہ ہے کہ ممکن ہے کہ ان میں وہ نقصانِ غیر اختیاری موجود نہ ہو اور خدا تعالیٰ کی قدرت سے یہ کچھ بعید نہیں۔ دوسرے ممکن ہے کہ ان میں بھی نقصانِ غیر اختیاری موجود ہو، لیکن ان میں کوئی کمال ایسا ہو جس سے اس نقصانِ غیر اختیاری کی تلافی ہوگئی ہو۔ اب میں اس مضمون کی زیادہ تفصیل نہیں کرتا۔ بعض لوگ سمجھ گئے ہیں، بس اتنا ہی کافی ہے ،جن کی سمجھ میں نہ آیا ہو وہ ان سے سمجھ لیں ۔حضرت حاجی صاحب بھی ایسا ہی کیا کرتے تھے کہ کسی دقیق مضمون کی تقریر ایک بار فرمادیا کرتے ،اس کے بعد اگر کوئی اس کے متعلق سوال کرتا تو آپ فرمادیتے کہ فلاں شخص اس کو خوب سمجھ گیا ہے اس سے سمجھ لو۔ البتہ یہاں ایک سوال اور رہ گیا، میں اس کو بھی حل کردینا چاہتاہوں۔ وہ یہ کہ اس تقریر سے تو یہ معلوم ہوا کہ نقصانِ غیر اختیاری بھی موجِبِ نقص ہے، حالانکہ بعض احادیث سے معلوم ہوتاہے کہ نقصانِ غیر اختیاری مُوجِبِ نقص نہیں۔ چناںچہ ایک حدیث میں آیا ہے کہ جب کسی شخص کاکوئی ورد ہو اور وہ سفر کرے یابیمارہوجائے اور سفر یا بیماری کی وجہ سے