ملفوظات حکیم الامت جلد 30 - یونیکوڈ |
|
ظہر کی نماز کے بعد پھر مجلس شروع ہوگئی عصر کے قبل حضرت والا نے دریافت فرمایا کہ خواجہ محمد صادق کا مکان کتنی دور ہے اور کس وقت وہاں جانا مناسب ہے ؟ ڈاکڑ صاحب اور دوسرے حضرات کے مشورے سے طے ہوا کہ نماز عصر مسجد نور میں پڑھی جائے اس کے بعد خواجہ صاحب کے مکان سے ہوتے ہوئے لاہور کی واپسی ہو چنانچہ مولوی محمد حسن صاحب کے مکان سے عصر کے قریب روانگی ہوئی مسجد میں پہنچے سے پہلے گاماں پہلوان کی درخواست پر چند منٹ کے لئے ان کے مکان پر تشریف لے گئے - وہاں سے قریب ہی حضرت مولوی نور احمد صاحب رحمتہ اللہ علیہ کا مزار تھا - فاتحہ پڑھی مولوی محمد حسن صاحب نے عرض کیا کہ ان کو حضرت والا کی تشریف آوری اور زیارت کی بے انتہا تمنا تھی اگر آج زندہ ہوتے تو ان کی مسرت کی کوئی انتہا نہ ہوتی پھر مسجد نور میں نماز عصر ادا کی اور بعد نماز موٹر میں سوار ہو کر کڑھ مہاسنگہ میں خواجہ محمد صادق کے مکان پر تشریف لے گئے - مولوی محمد حسن فرماتے ہیں کہ موٹر میں سوار ہوتے وقت ایک رئیس تاجر چرم نے مؤدبانہ مصافحہ کیا - ان رئیس صاحب کا بیان ہے کہ میں حضرت والا کے چہری مبارک پر بار بار نظر کرتا تھا - مگر نظر نہ جمتی تھی - کیونکہ چہرہ اقدس پر اس قدر انوار تھے کہ نظر کو جمنے نہیں دیتے تھے - خدام حضور میں سے کون ایسا ہوگا جس کو یہ تمنا نہ ہو کہ حضرت والا کے مقدس قدموں سے اپنے مکان کو منور و مشرف دیکھے لیکن ہر شخص کی یہ قسمت کہاں کہ یہ نعمت عظمیٰ اس کو حاصل ہو خصوصا جبکہ حضرت والا کے پہیم عزرات اور دیگر مجبوریوں نے برسوں یکلخت تھانہ بھون سے باہر سفر کو ہی روک دیا ہو تو ایسے شخص کو جو امر تسر کی بھی بعید مسافت پر تہا ہو کیسے گمان ہوسکتا ہے کہ حضرت والا امر تسر ہی کو نہیں بلکہ اس کے مکان کو بھی شرف ورود بخشیں گے - خواجہ محمد صادق صاحب جن کے قلب کو خدائے بزرگو برترنے اپنے محبوبین کی محبت کی چاشنی سے لذت آشنا فرمادیا ہے اس پر کیف نظارے کی تاب نہ لاکر بزمان حال کہہ رہے تھے وہ آئیں گھر میں ہمارے خدا کی قدرت ہے کبھی ہم ان کو کھبی اپنے گھر کو دیکھتے ہیں ان کی مسرت کی یہ حالت تھی کہ ضبط نہ ہوسکا - بیخود کو کر چیخ اٹھے حضرت والا نے تسلی و تشفی