ملفوظات حکیم الامت جلد 30 - یونیکوڈ |
|
شہر جس میں مسلمانوں کی اکثریت ہے - یہاں کے مسلمان عموما دیندار اور علماء سے محبت و عقیدت رکھنے والے ہیں ایک محلے سے دوسرے محلے میں اطلاع پہنچی کہ لوگوں دوڑنا شروع کیا جو جس حالت میں تھا اسی طرح روانہ ہوگیا - اور یہ معلوم ہوچکا تھا کہ حضرت والا آج دو بجے دن کی گاڑی سے لاہور تشریف لے جانے والے ہیں اس لئے لوگوںں نے آنے میں اور بھی عجلت کی اب مجمع کی حالت دیکھنے کے قابل تھی بہت سے اصحاب بیٹھے تھے زیادہ تعداد میں مجمع استادہ تھا ایک جماعت پروانہ وار شوق دیدار میں سر گرداں تھی ٓ- مدرسہ کا تقریبا ہر طالب علم اور ہر ملازم حاضر تھا گویا حضرت والا کے تشریف لانے کی خبر تعطیل کا اعلام تھا - خلقت تھی کہ امڈی چلی آتی تھی - مجمع کو برابر بڑھتے ہوئے اور وقت کی قلت کو دیکھ کر اہل مدرسہ کی طرف سے جناب ناظم صاحب نے بیک وقت دو درخواستیں پیش کیں ایک یہ کہ حضرت والا جدید دار الطبہ اور مسجد کی تعمیر کو ملا حظہ فرمالیں وہاں کی سر زمین کو مشرف فرمانا گونا گوں برکات کا باعث ہوگا - دوسرے یہ کہ بجائے دو بجے دن کی گاڑی کے بعد مغرب طوفان میل سے تشریف لے جائیں - اس لئے کہ دو بجے کی گاڑی میں نہایت سخت گرمی ہوگی - حضرت والا نے فرمایا کہ مولوی شبیر علی مشورہ کرلیا جائے لیکن اس کا خیال رہے کہ لاہور کے لوگ اس گاڑی سے انتظار کریں گے اور ان نئی عمارتوں کے دیکھنے کو میرا بھی جی چاہتا ہے چنانچہ اسی حالت میں کہ مصافحے کا سلسلہ جاری تھا - حضرت والا پاپیادہ تشریف لے چلے اور راستے میں بھی مصافحہ ہوتا رہا - ہجوم کی وجہ سے وہاں تک پہنچنے میں بھی کافی دیر ہوگئی - اصحاب مدرسہ کے علاوہ حضرت کے ہمرا جناب مولوی شبیر علی صاحب شیخ فاروق احمد صاحب ( متوطن لندن ) اور مولوی منفعت علی صاحب ام ال اے ایڈوکیٹ حامد صاحب اور دیگر معزز حضرات بھی تھے یہاں بھی ہجوم کی وہی حالت تھی بلکہ زیادہ ترقی پر تھا - کیونکہ جس قدر زیادہ خبر ہوتی جاتی تھی اسی قدر ہجوم بڑھتا جاتا تھا - حضرت والا دار الطلبہ جدید جب تشریف لے گئے ہیں اس وقت تک اس کا صدور دروازہ اور اس کے متصل جنوب کی طرف دو حجرے قریب قریب مکمل ہوچکے تھے اور مسجد کی ڈاٹ لگ چکی تھی - ان عمارتوں کو ملا حظہ فرما کر حضرت والا نے دلی مسرت کا اظہار فرمایا اور محراب مسجد کے