ملفوظات حکیم الامت جلد 30 - یونیکوڈ |
|
طریقہ لکھا ہے اس میں صفحہ 14 نمبر 2 پر نماز جمعہ میں تحریر فرمایا ہے کہ ترجمہ جمعہ کی نماز سے پہلے پڑھنا یا سنانا بدعت ہے ترجمہ سنانے سے نماز میں کراہت پیدا ہوتی ہے اور مفسد نماز ہے - مولوی صاحب موصوف کو حضور والا کے ارشاد اور علماء دیوبند کے فتوں سے بھی آگاہی تھی لیکن پھر نہ معلوم کیوں کتاب میں لکھ کر شائع کرادیا - مولوی شفیق احمد صاحب جو میرے دوست مکرم ہیں مولوی صاحب موصوف نے ان سے فرمایا کہ حضرت مولانا صاحب مدظلہم العالیٰ نے یہ کتاب ملا حظہ فرمالی ہے اور بعد شائع ہونے کے ایک جلد حضرت کی خدمت میں بھیج دی ہے - حضور اس کتاب کے شائع ہونے مصلیان میں فتنہ سا پھیل رہا ہے کہ ہماری نمازیں فاسد ہوگئیں اور خادم نے بھی ترجمہ مسائل سنانا بند کردیا ہے - بعض احباب مصلیان درخواست کرتے ہیں کہ ہماری وہ نمازیں جو اس امام کی پیچھے پڑھی ہیں جنہوں نے خطبہ کے ساتھ ترجمہ پڑھا وہ فاسد ہوگئیں - اگر فاسد ہوگئیں تو ان کو کس طرح لوٹائیں مولوی صاحب کی کتاب کی عبارت سے دونوں صورتیں یعنی قبل اذان خطبہ ترجمہ سنانا اور خطبہ کے ساتھ ترجمہ پڑھنا مفسد نماز ہیں اس کے متعلق جیسا ارشاد ہو مصلیان کی تسلی کی جاوے اور خادم کو قبل اذان خطبہ جمعہ ترجمہ و دیگر مسائل سنانے کے متعلق جیسا کہ مصلیان درخواست کرتے ہیں حضور والا جیسا ارشاد فرمائیں تعمیل کی جاوے - جواب - میں نے اشرف الذکر کو دیکھا اس میں یہ عبارت ہے خطبہ ملکی زبان میں پڑھنا یا اس کا ترجمہ ملکی زبان میں خطبہ یا جمعہ کی نماز سے پہلے پڑھنا یا سنانا بدعت ہے اور اس سے چار سطر کے بعد یہ عبارت ہے ملی زبان میں خطبہ پڑھنے سے یا اس کا ترجمہ سنانے سے نماز میں کراہت پیدا ہوتی ہے اور مفسد نماز ہے : عبارت دونوں جگہ کی تنگ ہے ضرورت تفصیل کی ہے عبارت اولیٰ کا اگر یہ مطلب ہے کہ اذان جمعہ کے بعد غیر عربی میں خطبہ پڑھنا یا خطبہ عربی ہی میں پڑھے لیکن اس کا ترجمہ ملکی زبان میں پڑھنا خواہ خطبہ سے پہلے ہو خواہ خطہ کے بعد ہو مگر نماز سے پہلے ہو یہ بدعت ہے اور ہر حال میں اذان جمعہ کے بعد ہو سو اگر یہ مطلب ہے تو صحیح ہے اور چونکہ اکثر جگہ اذان کے بعد ہی معمول ہے - اس لئے غالبا یہی مراد ہے اور اگر کچھ اور مطلب ہے تو