ملفوظات حکیم الامت جلد 30 - یونیکوڈ |
|
کروں نہ تو جناب نے مجھ کو اعمال کی بابت کچھ تعلیم فرمایا نہ میں ہی اپنی کم علمی کی وجہ سے دریافت کرسکا - میں نے تو جہاں تک غور کیا ہے مذہب شیعہ کے تو اصول بہت عمدہ پائے ہیں اور اہل تسنن کے اعمال - شیعوں کے تو اعمال مجھے پسند نہیں ہیں اور سنیوں کے اصول - آپ لوگ اعمال خوب کرتے ہیں اور پابند ہیں - اسی وجہ سے میں نے یہ خواہش کی تھی کہ جناب کے فیض سے شاید بندہ بھی ان اعمال کا پابند ہو کر رضائے حاصل کرے - لیکن آپ فرماتے ہیں کہ اول اصول ٹھیک کرو - خیر میں نے وہ بھی منظور کیا لیکن آپ نے اور دیگر تین علماء کے اسماء گرامی لکھ دیئے کہ یہ لوگ اصول مذہب شیعہ سے واقف ہیں ان سے خط و کتابت کر - یہ مجھ کو منظور نہیں - اس وجہ سے کہ وہ علماء بہ نسبت آپ کے زیادہ دور ہیں نہ میں ان سے نیاز رکھتا ہوں اور نہ ہی ان کے تقویٰ کا مجھ کو یقین ہے پس کیا وجہ ہے کہ آپ کے تقویٰ کا یقین رکھ کر ایسے شخص کے پاس التجا کروں جس کے تقویٰ اور علم کا یقین نہ ہو آپ پر ان کو میں کسی طرح ترجیح نہیں دے سکتا گو آپ اپنی کسر نفسی کی وجہ سے ایسا کریں - جواب - جب وہ ترجیح موجود ہے تو کیوں نہ ترجیح دی جاوے اور وجہ ترجیح یہی ہے کہ و حضرات اصول سے بہ نسبت میرے زیادہ واقف ہیں اور اصول اصل ہیں اور اعمال اور فروع ان کے تابع - مضمون - اور اصول مذہب شیعہ کی واقفیت تو اس شخص کے لئے ضروری ہے جو مناظرہ کرے میں کیا یہ چاہتا ہوں کہ آپ مجھ سے مناظرہ کریں تو میں صرف اعمال کی درستی کا ۃواہش مند ہوں - اگر بغیر اصلاح نہیں ہوسکتی تو بسم اللہ اپنے اصول اور دلائل بیان فرمادیجئے - جواب - میں تو اپنے سے زائد جاننے والوں کو بتلا چکا ہوں اور گو میں اپنے اصول جانتا ہو مگر بتلانا اس کا زیادہ نافع ہے جو موازنہ کر کے بتلادے اور وہ وہی علماء ہیں جن کا نام بتلاچکا ہوں - مضمون - مسئلہ رضاعت جو دریافت کیا تھا اس کی شکل یہ ہے کہ زید کی بیٹی نے وہی دودھ پیا جو زید کی زوجہ نے پیا تھا تو کیا زید کی زوجہ اس کی بیٹی کی رضاعی بہن نہ ہوئی اور اگر ہوئی تو کیا زید پر حرام نہ ہوئی اور اگر اب بھی حرام نہ ہوئی تو سبحان اللہ رضاعت وغیرہ کے