ملفوظات حکیم الامت جلد 30 - یونیکوڈ |
فرماتا - روپیہ اس قدر وافر پاس ہے نہیں کہ بے فکری سے کتب بینی کروں یا علماء کی صحبت اختیار کروں عجب حیرت میں ہوں کہ کیا کروں کیا نہ کروں - یہ سب کچھ عرض کرنے کے بعد یہ بھی ضرور عرض کروں گا کہ دھوکہ باز آدمی نہیں ہوں کہ آپ کو دھوکہ دوں - اندھی تقلید کرنے والا بشر نہیں ہوں اصول جب تک بدلائل نہ سمجھا دے گا تب تک میں ان کا قائل نہیں ہوں گا- التماس خدمت شریف میں یہ ہے کہ بندہ کو کچھ ہدایت کی جاوے اور حبل اللہ سے متمسک کر کر ضلالت سے نجات دی جاوے اور خود کو جناب ماجور فرمادیں - جواب - السلام علیکم - نیت بلا شبہ آپ کی اچھی ہے مگر طلب نا تمام ہے خدا ںخواستہ اگر آپ کسی جسمانی مہلک بیماری میں مبتلا ہوتے اور باقی حالت یہی ہوتی جو کہ اب ہے یعنی ہجوم افکار وقلت سامان اور اس حالت میں آپ سنتے کہ فلاں جگہ ایک طبیب ہے کہ نہ فیس لیتا ہے اور نہ دوا کے دام - البتہ مریض کو اپنے خود و نوش کا خود انتظام کرنا پڑتا ہے تو کیا آپ اس حالت میں اس کے پاس نہ پہنچ جاتے اور کیا یہ عذر آپ کو مانع ہوتے ہرگز نہیں ہرگز نہیں - پھر یہ روحانی مرض کیا اہمیت میں اس جسمانی مرض سے کم ہے پھر س کے واسطے یہ عذر کیوں مانع ہیں - اصل تدبیر ان امراض کے معالجہ کی یہی ہے نہ دلائل و کتب کیونکہ دلائل و کتب سب کے پاس ہیں پھر بھی فیصلہ نہ ہوا آپ نے اس کی وجہ قلت عقل بتلائی ہے سو اس حالت میں آپ نے اس کا کیا اطمینان کرلیا ہے کہ آپ کی عقل قلیل نہیں اگر کہا جاوے کہ پھر غلطی معاف ہوگی تو معاف بعد بذل جہد کی ہوسکتی ہے اور صرف مطالعہ اور دلائل بزل جہد نہیں بلکہ کسی محقق کی صحبت میں چند روز رہنا اور وہاں تسلی نہ ہوتو دوسرے محقق کے پاس رہنا یہ بزل جہد کا بڑا ضروری درجہ ہے - اس سے ان شاء اللہ تعالیٰ بہت کافی تسلی ہوگی اور جب وہ تسلی حاصل ہوگی اس وقت یہ بھی معلوم ہوگا کہ واقع میں دلائل سے یہ درجہ تسلی کا میسر نہ ہوسکتا تھا اور معلوم ہوگا کہ بیشک اس کی سخت ضرورت تھی اور اس وقت آپ اس مشرہ کے عرض کرنے والے کو دعائیں دیں گے والسلام