ملفوظات حکیم الامت جلد 30 - یونیکوڈ |
اب ہوش کہاں حواس کیسے صدقے ان ساعتوں کے صدقے ایں مجلس فیض بالقین است دربار ولی حق ہمین است اللہ ری بخشش و عنایت دارین کی بٹ رہی ہے دولت کہہ دے کوئی طالبان حق سے بھرلیں وہ جیب و دامن اپنے لے لیں لے لیں طلب ہو جتنی ایسی دولت نہ پھر ملے گی ساقی کا ہے فیض عال جاری ہہے دور سبود جام جاری بادہ اس کی نگاہ بادہ بردوش جو ہے وہ یہاں ہے مست و مدہوش میخانے کا کل نظام مدہوش ساغر مدہوش جام مدہوش مے مست ہے مے کی آرزو مست پیمانہ شیشہ و سیو مست ہر جلوہ و جلوہ گاہ مدہوش سجادہ و خانقاہ مدہوش جزبان کشش دعا اثر مست نظارہ و ناظر و نظر مست گلزار و گل و بہاں مدہوش مستی بیخوذ خماز مدہوش بیخود ہر کوہ محو صحرا موجیں مدہوش مست دریا بیخود افلاک ہیں زمین مست سجدہ مدہوش ہے جبین مست مدہوش وجود دو جہاں مست کل کون ومکان ولا مکان مست یہ کس کی نگاہ کا اثر ہے ؟ ساقی ہے کون کچھ خبر ہے ؟ وہ بیخود و محو و مست ساقی سر شار مے الست باقی وہ اشرف اولیائے درواں وہ صدر نشین بزم عرفاں وہ زینت مسند شریعت وہ بادی منزل طریقت وہ نائب خاتم النبین وہ صاحب عز وجاہ و تمکین جام وحدت پلانے والا بدعات کا وہ مٹانے والا قانع اللہ کی رضا پر حاضر ارشاد مصطفیٰ پر وہ حامی دیں امین سنت وہ غوث زماں حکیم امت