ملفوظات حکیم الامت جلد 30 - یونیکوڈ |
|
ہی بہت وقت سے قبول فرمایا تھا اور وہ بھی چند مخلصین خدام کے اصرار سے - مگر اس شام کو جس کی صبح میں وعظ ہونے والا تھا - ایک معتبر ذریعہ سے آپ کو علم ہوا کہ جمعہ کے بعد نے آپ کے متلعق کچھ کلمات ناشائستہ بیان کر کے لوگوں کو اشتعالک دی اور منع کیا کہ وعظ میں نہ جائیں اور یہ ایک حد تک صحیح تھا کیونکہ خود میں نے صاحب کو دیکھا کہ نہایت غیظ و غضب کی نظریں حضرت مجدد الملۃ پر مکہ مسجد میں ڈال رہے ہیں جبکہ حضرت کے مصافحہ کے لئے لوگ ایک دوسرے پر گرے پڑتے تھے - ان کی نگاہوں سے وہ آگ جوان کے دل میں رشک اور حسد سے بھڑک رہی تھی ظاہر ہوتی تھی - اس پر آپ نے فرمایا کہ اگر میرا وعظ باعث تفرقہ مسلمین ہوسکتا ہے تو میں ہرگز وعظ نہیں کہوں گا - میں نہیں چاہتا کہ میری وجہ سے ملسمانوں میں اختلاف پیدا ہو - ہمارے اسلاف نے ان سے بہت اجتناب فرمایا ہے - لہذا حذف کچھ وعظ فرج عین نہیں ہے اور نہ میں حیدر آباد میں اس غرض سے آیا ہوں - رہا یہ امر کہ منتظمین وعظ پر طعن و تشنع ہوگی کیونکہ اشتہار تقسیم ہوچکے ہیں - لوگ جمع ہوں گے - اس کا علاج یہ ہے کہ ایک سمجھدار آدمی وہاں کھڑا ہو کر میری دو سطری عبارت لوگوں کو پڑھ کر سنا دے اور یہ اس کاتب کی طرف مخاطب ہوکر فرمایا جس ے غرض یہ تھی کہ میں اس کام کو انجام دوں میں نے امتشال کے لئے رضامندی ظاہر کی - فرمایا میں نہیں چاہتا کہ لوگوں کی ناراضی اور ان کے طعن و تشنع کاباردا عیین کے سر ڈالا جائے میں اپنے سر لے لوں گا - اس کے بعد مخلصین نے داعینن اور دوسرے لوگوں کی مایوسی جو دیکھی تو بہت دل میں تکلیف معلوم ہوئی - اس کے علاوہ حاضرین کے غیظ وغضب کی انتہاء نہ تھی - ایسا معلوم ہوتا تھا کہ گر اس وقت ان کو صاحب مل جائیں کچا ہی تو کھا جائیں- اور یہ بھی اندیشہ تھا اور وہ بھی اندیشہ بجا تھا کہ بعض اشخاص نے قصد کرلیا تھا کہ اس کو اس حرکت کی سزادیں - اس لئے اس واقعہ کی ایک مخلص نے جو کی گفتگو کے وقت موجود تھے - تاویل کر کے ٹلا - تب کہیں صبح کو انوار الاسلام میں وعظ ہوا - وعظ کے وقت جیسا کہ مدرسہ نظامیہ میں ہزاروں لوگوں کا ہجوم تھا اور جگہ بھی نہ ملتی تھی یہاں بھی وہی حالت تھی باوجود یکہ سایہ کا انتظام