ملفوظات حکیم الامت جلد 30 - یونیکوڈ |
|
شخص آتا اور پوچھتا کہ حضرت کس تاریخ کو تشریف فرماہوں گے - باوجود اخفا کے لوگ پتہ لگا ہی لیتے - دو روز کے اندر تمان شہر میں اس کو نہ سے اس کو نہ تک ایک ڈھنڈوری پٹ گئی - یہ وہ شہرت نہیں تھی کہ پیروں نے بغیر دعوت کے اپنے مریدوں کو اپنی آمد کی خبردی اور مریدوں نے قبل از ورود اشتہار چھاپ دیا - قیام گاہ کا پتہ وقت ملاقات - کہان وعظ ہوگا - غرض ہر چیز کو واضح کر کے شائع کردیا بلکہ یہ وہ شہرت ہے جو اللہ جل جلالہ کی جانب سے متبعان سنت نبوی ﷺ کو ورفعنا لک ذکرک کے خزانہ سے عنایت ہوتی ہے - جس میں نہ اشتہار کی ضرورت ہے اور نہ ڈھنڈوری پیٹنے کی حاجت نہ پتہ اور نشان بتانے کی محتاج خود بخود شہرت ہوتی ہے - خود بخود مشتاق دلوں کا گروہ ڈھونڈھتا پتہ لگاتا ہوا آکر قدموں پر گرتا ہے - یہ سب چیزیں تلملہ نقص ہیں جس کو ظاہر میں علامات کمال سمجھتے ہیں - بمشک آنست کہ خود ببوید نہ کہ عطار بگوید پیراں نمی پرند مرید میپر انند روز سعید 23 ذی الحجہ کے انتظار میں بیسیوں بے تاب سینکڑوں روحیں تڑپ کر نکلنے کے لئے ماہی بے آب تھیں - ایک ایک گھڑی مہینوں اور برسوں سے زیادہ بوجھل معلوم ہوتی تھی - تصور و خیال کے عالم میں دل میں ہزاروں ملاقاتیں ہزاروں مکالمے ہوجاتے تھے - اندر ہی اندر خیالی منصوبوں میں مزہ پر مزے لیتا تھا لیکن جب چونگا تو اس کی مایوسانہ حالت قابل رحم ہوتی تھی - خدا خدا کر کے بارے وہ روز سعید یعنی 23 ذی الحجہ کا دن بھی آ پنچا - لوگوں نے شباشب ریل پر جانے اور سکندر آباد پر استقبال کرنے کی تیاریاں کیں - چناانچہ ان لوگوں میں سے یہ کمترین خدام بھی تھا - میں یہ سمجھا تھا کہ سکندر آباد پر جانے میں میں ہی ساتھیوں میں سے ہوں گا - لیکن جب گجردم نام پلی کے اسٹیشن پر پہنچا تو میری ندامت اور حیرت کی ھد نہ تھی کیونکہ مجھ سے پہلے بہت سے لوگ وہاں پہنچ چکے تھے اسی طرح سکندر آباد پر اور بھی لوگ پہلے سے مود تھے - دل میں رشک ہوا مگر کیا کرتا ہار چکا تھا - السابقون السابقون اولئل المقربون اس وقت اسی کو غنیمت سمجھا کہ ان کے زمرہ میں صورۃ تو شامل ہوگیا ہوں - معنے