ملفوظات حکیم الامت جلد 30 - یونیکوڈ |
|
جاری ہوا - معارف و حقائق کی بارش ہو رہی تھی فیوض و برکات کا دریا موجزن تھا کہ میرے دل نے مجبور کیا اور میں نے ارادہ کرلیا جس طرح بھی ہو زمانہ قیام لکھنؤ کے ملفوظات قلمبند ہو جائیں گے - اور خدا بزرگ و بر تر نے توفیق دی اور اس کی مدد شامل ھال ہوئی تو طبع کرا کر شائع بھی کردیئے جائیں گے - تاکہ خلق اللہ کو ان سے فائدہ پہنچے - دور افتادہ تشنہ کاموں کو جام فیوض کا ہدیہ بھیجا جائے اور حضوری سے معذور بیقراروں کے لئے مایہ تسکین فراہم کیا جائے - چنانچہ اسی دھن میں میں نے اپنے سرکار مدظلہم العالی سے اجازت حاصل کی - مولوی جمیل احمد صاحب تھانوی سے اپنی تمنا ظاہر کی - ممدوح نے اپنے لطف و کرم سے خود اس کام کی انجام دہی کا ذمہ لیا - لیکن اسی کے ساتھ یہ بھی فرمایا کہ ایک اور شخص بھی ہونا چاہئے جو میری عدم موجودگی میں اس کو جاری رکھے - کیونکہ میں ہر وقت موجود بھی نہیں رہ سکتا - اس کو سن کر میں نے عزیزی مولوی حافظ ابرار الحق سلمہ ابن جناب مولوی محمدود الحق صاحب بی اے ایل ایل بی ایڈوکیٹ ہر دوئی و مجاز صحبت حضرت اقدس مدظہلم العالی کے سپرد یہ خدمت کی انہوں نے طیب خاطر اس کو منظور کر لیا - بلکہ باعث برکت و سعادت سمجھا اور اس طرھ جو ملفوظات قلبند ہوسکے ان کا ایک اچھا خاصہ مجموعہ تیار ہوگیا لیکن اس کی ضرورت تھی کہ حضرت اقدس کے ملا حظہ سے گزر جائے - اس لئے یہ مجموعہ میں میں نے تھانہ بھون کی واپسی کے بعد حضرت اقدس کے حضور میں ملا حظہ کی مؤدبانہ درخواست کے ساتھ پیش کردیا - حضرت والا نے سر سری نظر سے ملا حظہ فرماکر ارشاد فرمایا کہ مولوی جمیل احمد کے قلمبند کردہ ملفوظات کی تصحیح تو آسان ہے لیکن مولوی ابرار الحق کے لکھئے ہوئے ملفوظات کی صحت دشوار ہے - انہوں نے میرے الفاظ کو نقل نہیں کیا - یادواشت لکھ کر میری گفتگو کو بطور روایت بالمعنیٰ کے اپنی عبارت میں لکھا ہے اور سی وجہ سے الفاظ مطلب واقعہ غرض وغایت سب میں کچھ فرق آگیا - میرے لئے اس ضعف میں نئے سرے سے دماغ پر زور ڈال کر واقعے کو سوچنا اور لکھنا غیر ممکن ہے - اس کے معلوم ہونے پر جس قدر مجھے پریشانی ہوئی وہ بیان میں ہیں آسکتی - خدا وند تعالیٰ بڑے کریم وکار ساز ہیں - دیکھتا کیا ہوں کہ محترمی جناب مولوی اسعد اللہ صاحب مدرس مدرسہ مظاہر العلوم سہانپور و مجاز طریقت حضرت اقدس مدظلہم العالیٰ تشریف لا رہے ہیں - معلوم ہوا کہ پورا رمضان المبارک کا مہینہ