ملفوظات حکیم الامت جلد 30 - یونیکوڈ |
تھانہ بھون کے درخشاں ذرات کی تابش کی کان سننا چاہتے ہیں تو ان پر اثر الفاظ اور پر کیف کلمات کو جو ساقی بادۃ الست کے لب و دہب سے نکلے ہوئے ہوں - قوت شامہ کو ہوس ہے تو صرف اس پھول کی خوشبو کی جو گلستان شریعت میں مہک کر تما عالم کو مست و بیخود بنا رہا ہو - ہاتھ ان مبارک ہاتھوں کے جو یا ہیں جن کے زریعے کبھی کوئی عہدہ و پیمان لیا گیا تھا - پاؤں اس منزل کی طرف چلنا چاہتے ہیں جو میرے ساقی کی بناتی اور دکھائی ہوئی ہو خیالات متحمل ہیں تو ایسے مالک بہار عالم حسن کے تصور کے جس کے لئے کہا گہا ہے بہار عالم حسنش دل و جاں تازہ می دارد برنگ اصحاب صورت رابہ بوار باب معنی را مجھے نہیں معلوم کیا ہوگیا ہے سودائی ہوگیا ہوں یا بنادیا گیا ہوں - کسی وقت چین نہیں سکون نہیں تمام جسم میں آگ لگی ہوئی ہے یا لگادی گئی ہے کسی طرح نہیں بجھتی بلکہ میں دیکھتا ہوں کہ روز بروز تیز ہوتی جاتی ہے - جبان مجذوب سے سوختہ جان ! پھونک دیا کیا مرے دل میں ہے شعلہ زن اک آگ کا دریا مرے دل میں اب تو یہ حالت ہے کہ اگر چند دن کے لئے تھانہ بھون سے باہر جاتا ہوں تو اپنے قابو میں نہیں رہتا چاہتاہوں کہ ہر گھڑی یہیں بسر ہو اور ہر پل خدمت ساقی میں گزرے ساقی کا جادہ جہاں آرا سامنے ہو اور دور چل رہا ہو - ابھی زمانہ نہیں گزرا یہی عالم تھا - دیوانگی نے بڑھنا شروع کیا تھا کہ پنجشنبہ 13 جمادی الاخریٰ 1357 ھ مطابق 11 اگست 1938 ء کو میرے ساقی - میرے آقا - میرے مولا - میرے ہادی میرے رہبر - میرے حامی میرے یارو شیخ الشیوخ عالم فیوض و برکات مجسم - قطب یگانہ - غوث زمانہ حضرت حکیم الامت سراپا رحمت مولانا حاجی حافظ قاری شاہ محمد اشرف علی صاحب تھانوی مدظہلم اللہ قوی بغرض علاج رونق افروز لکھنو ہوئے - علاج شروع ہوا - بحمد اللہ مرض میں بھی افاقہ ہوا - طاقت بھی آنے لگی - قیام گاہ پر بے تکلف اصحاب کو حاضری کی بھی اجازت دے دی گئی ٓ پھر مسجد خواص کے حجرے کے پاس نشست بھی ہونے لگی - مفلوظات کا سلسلہ بھی