ملفوظات حکیم الامت جلد 30 - یونیکوڈ |
|
مستورات کو آرام نہ مل سکا - قریب دس بجے کے گاڑی لکھنؤ اسٹیشن سے روانہ ہوئی اور اصحاب لکھنؤ اس شعر کو بزمان حال کہتے ہوئے واپس ہوئے ہر در محفل تو آمد خندان آمد ہر کہ از بزم تو برخاستہ گریاں بر خواست ہمراہیوں میں عزیزی مولوی ابرار الحق سلمہ کے علاوہ حافظ مھمد طٰہٰ صاحب کورٹ انسپکٹر بلیا اور مولوی علی نظر بیگ صاحب مراد آبادی کا اور اضافہ ہوا - حضرت والا لکھنؤ سے انس اور اہل لکھنو کی محبت و خلوص کا تذکرہ فرماتے جاریے تھے کہ ڈیڑھ گھنٹہ کے بعد ہردوئی اسٹیشن آیا - حضرت والا کے مجاز صحبت اور مخلص خادم مولوی محمود الحق صاحب حقی ایڈوکیٹ ہردوئی کو پہلے سے اطلاع تھی کہ حضرت اقدس گاڑی میں تشریف لا رہے ہیں چنانچہ وہ اسٹیشن پر موجود تھے اور ان کے ساتھ مسلمانان اور عمائدین ہردوئی کا ایک خاص مجمع تھا جس میں وکلاء بھی تھے افسران بھی تھے - تاجر بھی تھے اور رؤسا بھی سب نے درجے میں آکر شرف دست بوسی حاص کیا اور حضرت والا مصافحے کے ساتھ ساتھ ہر ایک کا مزاج پوچھتے رہے - مولوی حکیم بہاؤالدین صاحب اور دوسرے اصحاب سے تعارف بھی کرایا گیا - جناب مولانا حافظ انوار احمد صاحب انبیٹھوی بھی باوجود پیرانہ سالی کے تشریف لائے تھے ان کو جو خادمانہ تعلق حضرت مولانا گنگوہی رحمتہ اللہ اور جو عقیدت مندانہ محبت حضرت اقدس سے ہے وہ ان کو اسٹیشن پر لے آئی اور یہی محبت لکھنؤ بھی لے گئی تھی - یہاں کئی منٹ گاڑی ٹھہری - جناب مولوی محمود الحق صاحب نے ناشتہ پیش کیا اور گاڑی روانہ ہوگئی - ہردوئی سے گاڑی روانہ ہونے کے بعد حضرت والا نے کھان اتناول فرمایا مگر اس طرھ کچھ مولوی محمد حسن صاحب کے ناشتے میں سے کچھ مولوی محمود الحق صاحب کے ناشتے میں سے اور کچھ اس خادم کے ناشتے میں سے مستورات کے لئے پیشتر ہی سے کچھ کھانا بھیج دیا گیا تھا - حضرت والا نے اس کی احتیاط کردی تھی کہ کسی کو آج کی روانگی کی اطلاع نہ ہو ورنہ اسٹیشنوں پر مجمع ہوجائے گا اور بڑی زحمت اٹھانا پڑے گی - مگر نہ معلوم کس نے خبر کردی اور اتنی جلد کیونکہ خبر پہنچ گئی شاہجہانپور اسٹیشن پر گاڑی پہنچی تو لچھ لوگ حضرت والا کا ڈبا ڈھونڈھتے ہوئے پہنچے اور مصافحہ کر کے ریل کے چھوٹنے تک حاضر رہے - اب تھوڑی دیر کے لئے حضرت والا نے استراحت فرمائی تھی کہ بریلی کا اسٹیشن آگیا وہاں بھی دیکھا کہ بہت سے